رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

01:57 18.8.2021

امریکی اداروں سے منسلک افغان کارکنوں کی شناخت ویب سائٹس سے ہٹائی جا رہی ہے

ویب پیج
ویب پیج

افغانستان میں کام کرنے والے امریکہ کے کئی وفاقی ادارے، اپنی ویب سائٹس سے تیزی سے ان افغان شہریوں سے متعلق مضامین اور ان کی تصاویر ہٹا رہے ہیں جو ان کے ساتھ منسلک رہے ہیں تاکہ انہیں طالبان کی جانب سے انتقام کے خوف سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ویب سائٹس سے معلومات ہٹانے کی مہم کا آغاز گزشتہ ہفتے کے آخر میں اس وقت شروع ہوا تھا جب یہ واضح ہو گیا تھا کہ افغان فورسز مکمل طور پر شکست کھا چکی ہیں اور طالبان اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ملک پر قبضہ کر سکتے ہیں جتنا کہ پہلے توقع کی جا رہی تھی۔

خدشات یہ پائے جاتے ہیں کہ طالبان یا ان کے حامی ان ویب سائٹس پر جا کر ان افغان شہریوں کو شناخت کر سکتے ہیں جنہوں نے امریکیوں کے ساتھ کام کیا تھا یا جنہیں ان کی سروسز سے فائدہ حاصل ہوا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس، فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس، فائل فوٹو

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ان کے محکمے نے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایسے افراد کے تحفظ کے پیش نظر شناخت سے متعلق مواد سوشل میڈیا اور ویب سائٹس سے ہٹا دیں۔ یہ چیز اس وقت حکومت کے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ خارجہ کا پالیسی یہ ہے کہ اس طرح کے مواد کو صرف انتہائی غیرمعمولی صورت حال میں ہٹایا جاتا ہے ، اور اب بھی اس طرح کی صورت حال ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمے کا عملہ متعلقہ افراد کی شناخت ہذف کرتے ہوئے قواعد پرعمل کر رہا ہے۔

ایک اور امریکی ادارے یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ نے اپنےایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں کام کرنے والی ایجنسیز نے گزشتہ جمعے سے اپنی ویب سائٹس کی صفائی شروع کر دی تھی۔

اسی طرح امریکہ کے ایگریکچر ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ ان کا محکمہ بھی انہی خطوط پر کام کر رہا ہے۔

01:47 18.8.2021

طالبان انسانی حقوق کا احترام کریں تو ان کے ساتھ تعاون پر تیار ہیں، یورپی یونین

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل، فائل فوٹو
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل، فائل فوٹو

یورپی بلاک کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے منگل کو کہا کہ یورپی یونین طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد صرف اسی صورت میں ہی افغان حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی جب وہ بنیادی حقوق بشمول خواتین کے حقوق کا احترام کریں اور افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے روکیں۔

جوزف بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد ایک بیان میں یورپی یونین کے موقف کا خاکہ پیش کیا تاکہ طالبان کے فوری قبضے پر بات کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ "افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال" سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین افغان عوام کو مدد فراہم کرتی رہے گی۔

کسی بھی مستقبل کی افغان حکومت کے ساتھ تعاون پرامن اور جامع تصفیے سے مشروط ہوگا جس میں خواتین، نوجوانوں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے احترام کے ساتھ ساتھ افغانستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام، بدعنوانی کے خلاف جنگ کا عزم اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کے استعمال کو روکنا شامل ہیں۔

بوریل نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ افغان خواتین، مردوں اور ضرورت مند بچوں اور اندرونی طور پر بے گھر افراد کو انسانی ہمدری کی امداد تک محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دیں۔

مزید پڑھیئے

01:41 18.8.2021

کیا چین افغانستان میں طالبان کی حکومت کو عنقریب تسلیم کر لے گا؟

طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر اپنے دورہ چین میں وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ۔ 28 جولائی 2021
طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر اپنے دورہ چین میں وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ۔ 28 جولائی 2021

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد چین کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ تاہم خارجہ پالیسی کے ماہرین کہتے ہیں کہ بیجنگ تاحال آئندہ صورتِ حال کے لئے فکر مند ہے اور ہو سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں افغانستان کے لئے بڑے پیمانے پراقتصادی اور سیکیورٹی کے وعدے نہ کرے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کے روز چینی سٹیٹ کونسلر اور وزیرِ خارجہ وانگ یی سے افغانستان کی صورتِ حال پر بات کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں وزراء خارجہ نے سیکیورٹی کی صورتِ حال اور اپنے شہریوں کو بحفاظت واپس لانے پر تبادلہ خیال کیا۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پیر کے روز کہا کہ چین افغانستان کی خودمختاری اور ملک میں تمام فریقوں کی رضامندی کی بنیاد پر افغان طالبان کے ساتھ رابطے میں ہے اور افغان تنازعے کے کسی سیاسی حل کے لئے تعمیری کردار ادا کرتا رہا ہے۔

ہوا کے بیان کو اس بات کی تازہ ترین علامت خیال کیا جا رہا ہے کہ چین افغانستان میں طالبان کی حکومت جائز تسلیم کرنے کے لیے زمین ہموار کر رہا ہے۔

28جولائی کو وانگ یی نے طالبان کے سیاسی سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے جین میں ملاقات کی تھی۔ چین کہہ چکا ہے کہ اسے توقع ہے کہ افغان طالبان ایک وسیع اور مشترکہ سیاسی ڈھانچہ قائم کرنے کے لئے مختلف سیاسی اور نسلی گروپوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

چین افغانستان کے ان ہمسایہ ممالک میں سے ایک ہے جن کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں۔ اس نے اپنے سفارتکار 1993 میں افغانستان میں خانہ جنگی کے بعد واپس بلا لئے تھے۔

1996 مین افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بیجنگ نے اس کے ساتھ باضابطہ تعلقات کبھی قائم نہیں کئے۔

جرمن مارشل فنڈ آف دی یونائیٹڈ سٹیٹس کے سینئیر فیلو اینڈریو سمال کہتے ہیں کہ با لاخرچین طالبان قیادت والی حکومت کو تسلیم کر لے گا۔

01:31 18.8.2021

کسی سے انتقام نہیں لیں گے، افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، ترجمان طالبان

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کابل میں اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں۔ 17 اگست 2021
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کابل میں اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں۔ 17 اگست 2021

کابل میں اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سب کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کے تحت خواتین کو تمام حقوق حاصل ہوں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ترجمان نے ملک پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پیدا ہونے والی تشویش اور خوف و ہراس دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گروپ کا کوئی بھی شخص آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گا؛ آپ کے دروازے پر دستک نہیں دے گا اور آپ سے پوچھ گچھ نہیں کرے گا۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ''گزشتہ 20 برسوں کے دوران ہزاروں فوجی ہمارے خلاف لڑتے رہے ہیں۔ ہم نے ان سب کو معاف کر دیا ہے۔ ان سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے''۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکہ سمیت کئی یورپی ملک اپنی فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان مترجموں اور دوسرے کارکنوں اور ان کےخاندانوں کو امیگریشن فراہم کر رہے ہیں، تاکہ وہ طالبان کے انتقام کا ہدف نہ بن سکیں، ترجمان نے اعلان کیا کہ غیرملکی قوتوں کے ساتھ کام کرنے والے تمام مترجم اور کانٹریکٹرز کو بھی معافی دے دی گئی ہے اور ان سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ''ہم 18ماہ سے امن مذاکرات کر رہے تھے۔ قطر میں ہماری ایک مضبوط ٹیم ہے۔ لیکن بعض جنگ کے خواہش مندوں نے ان مذاکرات کو نقصان پہنچایا''۔

مزید پڑھیئے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG