رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

16:47 17.8.2021

افغانستان کی صورتِ حال پر بھارت کی خاموشی پر آوازیں اُٹھنے لگیں

افغانستان پر طالبان کے قبضے اور اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے دو روز بعد بھی بھارت کی جانب سے وہاں کی صورت حال پر تاحال باضابطہ طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

البتہ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اُن کی ساری توجہ افغانستان میں پھنسے اپنے شہریوں کو نکالنے پر مرکوز ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے منگل کی صبح ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں بھارتی سفیر اور دیگر سفارتی عملے کو واپس بلا لیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی فضائیہ کے ایک طیارے نے امریکی افواج کی مدد سے بھارتی سفیر رودریندر ٹنڈن اور ان کے عملے سمیت کل 120 افراد کو لے کر منگل کی صبح آٹھ بجے کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ سے پرواز بھری۔

یہ طیارہ دوپہر میں گجرات کے جام نگر ایئر پورٹ پر اترا اور وہاں سے ایندھن لینے کے بعد وہ دہلی کے لیے پرواز کر گیا۔

رپورٹس کے مطابق بھارت اب اپنے دیگر شہریوں کو واپس لانے کے لیے امریکی افواج کی اجازت کا منتظر ہے۔ یاد رہے کہ بھارتی شہریوں کا پہلا گروپ اتوار کی شام دہلی پہنچا تھا۔

قبل ازیں وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم افغانستان میں سکھ اور ہندو برادری کے نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جو لوگ بھارت آنا چاہیں گے ہم ان کی واپسی کی راہ ہموار کریں گے۔

مزید جانیے

16:45 17.8.2021

افغان فورسز کو امریکہ کے فراہم کردہ ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگ گئے

افغان فورسز کی پسپائی کے بعد نہ صرف طالبان نے افغانستان میں سیاسی طاقت حاصل کر لی ہے بلکہ انہیں فراہم کردہ امریکی ہتھیار، اسلحہ بارود، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان بھی طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق افغان فورسز صوبائی ضلعی مراکز کا دفاع کرنے میں ناکام رہیں۔ اس کی وجہ سے بھاری تعداد میں جدید جنگی آلات طالبان کے ہاتھوں میں چلے گئے۔

اس کے بعد لڑاکا طیاروں سمیت مزید اہم ساز و سامان ان کے ہاتھ آیا جب صوبائی دارالحکومت اور فوجی اڈوں سے افغان فورسز پسپا ہوئیں۔

ایک دفاعی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ طالبان کے ہاتھ بھاری مقدار میں امریکہ کے فراہم کردہ آلات لگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پسپائی افغان حکومتی فورسز کے بارے میں امریکہ عسکری اور انٹیلی جنس اداروں کے غلط اندازوں کا ثبوت ہے۔

’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق پائیدار بنیادوں پر افغان فوج اور پولیس تیار کرنے میں امریکہ کی مبینہ ناکامی اور ان کی پسپائی کے اسباب آئندہ برسوں میں عسکری تجزیے کا اہم موضوع ہوں گے۔

مزید جانیے

16:14 17.8.2021

کیا امر اللہ صالح طالبان کے خلاف لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں؟

افغانستان کے میں صدر اشرف غنی کے نائب صدر امر اللہ صالح نے واضح کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت کا خاتمہ ہو جائے اور طالبان کابل میں داخل ہو گئے تو بھی وہ ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امر اللہ صالح کابل کے شمال مشرق میں واقع پنجشیر میں موجود ہیں۔ پنجشیر ان چند علاقوں میں شامل ہے جہاں تاحال طالبان قابض نہیں ہوئے۔

امر اللہ صالح نے سوشل میڈیا پر اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ان کو سننے والے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے۔ وہ کبھی طالبان کے ساتھ ایک چھت کے نیچے نہیں بیٹھیں گے۔ اور ایسا کبھی نہیں ہوگا۔

اب سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں سابق نائب صدر پنجشیر میں اپنے اتالیق احمد شاہ مسعود کے بیٹے کے ساتھ موجود ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف یہاں سے مزاحمت کا آغاز کر سکتے ہیں۔ البتہ اس حوالے سے کوئی مصدقہ بیان موجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پنجشیر افغانستان میں وہ پہاڑی علاقہ ہے جہاں طالبان 1996 میں بھی قابض نہیں ہو سکے تھے جب کہ اس علاقے پر سوویت یونین بھی ایک دہائی میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتا تھا۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق پنجشیر کے ایک مکین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کو کبھی بھی پنجشیر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہاں ان کو بھر پور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

15:16 17.8.2021

سرکاری میڈیا پر طالبان کا کنٹرول، 'جنگجو خواتین اینکرز کو بھی انٹرویو دے رہے ہیں'

افغانستان پر مکمل قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے سرکاری میڈیا کا کنٹرول بھی سنبھال کر خواتین اینکرز سمیت میڈیا ورکرز کو کام پر واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔

سرکاری میڈیا کے علاوہ نجی چینلز پر بھی خواتین اینکرز اسکرین پر نمودار ہو رہی ہیں اور طالبان کے نمائندے تازہ ترین صورتِ حال پر خواتین اینکرز سے بھی گفتگو کر رہے ہیں جس کے بعد بعض ماہرین کے مطابق طالبان کو خواتین کے ٹیلی ویژن اسکرین پر آنے سے بظاہر اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

افغان نیوز چینل 'طلوع' نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں نیوز اینکر بہشتہ ارغند طالبان میڈیا ٹیم کے رکن مولوی عبدالحق حماد سے کابل شہر کی صورتِ حال پر ان کے تاثرات لے رہی ہیں۔

کابل کے مقامی صحافی بشیر نادم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کی نسبت صورتِ حال میں کچھ نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG