رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

10:19 16.8.2021

امارات ایئر لائن نے کابل کے لیے پروازیں معطل کر دیں

فائل فوٹو
فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات کی ایئرلائن نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں۔

اخبار گارڈین کے مطابق امارات ایئر لائن نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ تا حکم ثانی کابل کے لیے پروازیں بند رہیں گی۔

ویب سائٹ کے مطابق وہ صارفین جن کے پاس کابل کی ٹکٹیں ہیں، انہیں سفر کی سہولیات فراہم نہیں کی جا سکیں گی۔

اس سے قبل دبئی کی سرکاری فضائی کمپنی فلائی دبئی نے بھی کابل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی تھیں۔

10:16 16.8.2021

کابل میں موجود امریکی عملے کا محفوظ انخلا اولین ترجیح ہے: بلنکن

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن (فائل فوٹو)
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن (فائل فوٹو)

امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے طالبان کی جانب سے افغانستان کے کنٹرول اور کابل پہنچنے کو 'دل دہلا دینے' والا واقعہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی فورسز ملک سے تمام امریکیوں اور امریکہ کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ کے لیے جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق اینٹنی بلنکن نے اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے پروگرام اسٹیٹ آف دی یونین میں بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیے کابل میں موجود عملے اور امریکہ کی مدد کرنے والوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

ان کے بقول، "ہم نے طالبان سے کوئی مطالبہ نہیں کیا ، ہم نے انہیں کہا تھا کہ سفارتی عملے کے انخلا کے عمل کے دوران اگر انہوں نے ہمارے اہلکاروں یا ہمارے آپریشنز میں مداخلت کی کوشش کی تو اس کے جواب میں تیز اور فیصلہ کن ردِ عمل سامنے آئے گا۔"

علاوہ ازیں اتوار کو ایک امریکی عہدیدار نے صورتِ حال کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ کابل میں امریکی سفارت خانے سے انخلا کا عمل جاری ہے۔

مزید پڑھیے

10:11 16.8.2021

طالبان کو بطور افغان حکومت تسلیم نہیں کرنا چاہیے، برطانوی وزیر اعظم

برطانیہ کے وزیرِاعظم بورس جانسن
برطانیہ کے وزیرِاعظم بورس جانسن

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو طالبان کو بطور افغان حکومت تسلیم نہیں کرنا چاہیے، جب کہ یہ بات واضح ہے کہ بہت جلد افغانستان میں نئی انتظامیہ وجود میں آنے والی ہے۔

ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ملک اپنے طور پر طالبان کو تسلیم کرے''۔

اس ضمن میں برطانوی وزیر اعظم نے مغربی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسا کوئی بھی اقدام اقوام متحدہ یا نیٹو جیسے کسی ادارے کے طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم چاہتے ہیں کہ ایک جیسی سوچ رکھنے والے ممالک اس معاملے پر ایک جیسا مؤقف اختیار کریں، تاکہ ہم افغانستان کو خونریزی اور دہشت گردی کی آماجگاہ بننے سے روک سکیں۔''

طالبان جنگجو اتوار کے روز کابل میں داخل ہوئے، صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے ہیں؛ جب کہ امریکی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ ملک کے دارالحکومت کا ہوائی اڈہ فائرنگ کی زد میں ہے، جہاں سفارت کار، سرکاری اہل کار اور افغان شہری موجود ہیں۔

مزید پڑھیے

10:10 16.8.2021

افغان جنگ ختم ہو گئی: ترجمان طالبان

طالبان کے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں واقع سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ افغان جنگ ختم ہو گئی ہے اور جلد ملک میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' ڈاکٹر محمد نعیم نے کہا کہ ہم اللہ کے شکر گزار ہیں کہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن افغانستان کے عوام اور مجاہدین کے لیے عظیم دن ہے اور یہ ان کی 20 سالہ قربانیوں اور کوششوں کا ثمر ہے۔

ڈاکٹر نعیم نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق جلد صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔ ان کے بقول طالبان دنیا میں تنہا نہیں ہونا چاہتے اس لیے وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ پرامن بات چیت کے خواہش مند ہیں۔

طالبان کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک اور عوام کی آزادی کے طلب گار تھے اور وہ حاصل کر لیا ہے، ہم کسی کو اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم دوسروں کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔"

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG