رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

09:23 16.8.2021

دوحہ مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ: 'افغانستان میں امن کے لیے جامع حکمتِ عملی پر اتفاق ضروری ہے'

فائل فوٹو
فائل فوٹو

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں رواں ہفتے افغانستان سے متعلق ہونے والے مذاکرات میں شریک ملکوں کے نمائندوں نے افغانستان میں امن عمل کو تیز کرنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے تمام شہروں اور صوبائی دارالحکومتوں پر زمینی اور فضائی حملوں کو فوری بند کیا جائے۔

قطر میں افغان اور طالبان مذاکرات کاروں سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد سفارتی نمائندوں کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ فوجی طاقت کے زور پر افغانستان پر مسلط ہونے والی کسی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔

جمعرات کو جاری کردہ یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب طالبان نے ملک کے شمال اور جنوب مغرب میں واقع متعدد صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے اور بین الاقوامی برداری کی تشویش اور مطالبات کے باجود طالبان اپنی عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دوحہ میں 10 اور 12 اگست کو ہونے والے ان مذاکرات میں امریکہ، چین، پاکستان، ازبکستان، برطانیہ، یورپی یونین، اقوامِ متحدہ اور کئی دیگر ممالک کے سفارت کاروں نے شرکت کی۔

مذاکرات کے بعد جاری ہونے اعلامیے کے مطابق دوحہ مذاکرات میں شریک ممالک نے افغانستان بھر میں جاری تشدد، بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کابل میں واقع کاردان یونیورسٹی سے منسلک بین االاقوامی امور کے ماہر فہیم سادات کہتے ہیں کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مل کر کوششیں اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب تک ایک جامع حکمت عملی پر اتفاق نہیں ہوجاتا۔

مزید پڑھیے

09:19 16.8.2021

افغانستان کے دو بڑے شہروں قندھار اور ہرات پر طالبان کا قبضہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو


طالبان نے افغانستان کے دو بڑے شہروں قندھار اور ہرات پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ دونوں شہر کابل کے بعد افغانستان کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہر ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس قبضے سے ایک ایسے وقت میں افغان حکومت کا دائرہ مزید محدود ہو جائے گا جب امریکی افواج کے انخلا کے مکمل ہونے کی تاریخ قریب آرہی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جمعرات کی شب قندھار اور ہرات پر قبضے سے طالبان افغانستان کے 34 میں سے 12 صوبائی دارالحکومتوں پر قابض ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے جمعے کو رپورٹ کیا ہے کہ افغان حکام نے قندھار شہر پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہے۔

اگرچہ اب تک افغان دارالحکومت کابل خطرے کی زد میں نہیں آیا تاہم دیگر مقامات پر باغیوں سے لڑائی میں نقصانات اور افغانستان کے لگ بھگ دو تہائی علاقے پر قبضے طالبان کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

افغانستان کی حکومتی سیکیورٹی فورسز ایک ہفتے سے عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے سخت مشکلات سے دوچار ہے۔

امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ ہم ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر شہروں پر حملوں کا سلسلہ ترک کرتے ہوئے سیاسی مصالحت کے راستے کا انتخاب کیا جائے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں خبردار کیا کہ بزور طاقت مسلط ہونے والی حکومت کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیے

09:15 16.8.2021

طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے جنگجو سردار رشید دوستم متحرک

فائل فوٹو
فائل فوٹو


ایک ہفتے کے دوران افغانستان کے 10 سے زیادہ صوبائی دارالحکومتوں پر طالبان قبضہ کر چکے ہیں اور یہ قبضہ چھڑانے کے لیے افغان حکومت اور جنگجو سردار متحرک ہو گئے ہیں۔

طالبان کے خلاف افغانستان کے مصروف جنگجو کمانڈر اور سیاسی رہنما جنرل عبدالرشید دوستم نے طالبان عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنے اور ان سے آبائی صوبے جوزجان کو دوبارہ آزاد کرانے کے لیے ایک نئی حکمتِ عملی پر کام شروع کر دیا ہے۔

کابل سے آمدہ اطلاعات کے مطابق صدر اشرف غنی کی قیادت میں افغان رہنماؤں نے حال ہی میں مزار شریف کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر رشید دوستم کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب اور اعلیٰ فوجی عہدیداروں نے ایک مشترکہ بیٹھک بھی کی تھی۔

مبصرین کے مطابق بعض صوبوں میں افغان فوج کی حالیہ پسپائی کے بعد صدر غنی نے جنگو سرداروں اور ان کی ملیشیاز پر انحصار کرنا شروع کر دیا ہے۔

سڑسٹھ سالہ جنگجو کمانڈر رشید دوستم ترکی میں کئی مہینے گزارنے کے بعد چھ اگست کو ہی کابل پہنچے ہیں جہاں انہوں نے صدر غنی اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور افغانستان کی تازہ ترین صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔

کابل میں موجود صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق رشید دوستم نے ایسے موقع پر ترکی سے وطن واپسی کی ہے جب طالبان عسکریت پسندوں نے ان کے آبائی صوبے جوزجان کے مرکزی انتظامی شہر شبرغان میں ان کے ذاتی محل نما گھروں اور حجروں پر اپنے سفید جھنڈے لہرائے۔

مزید پڑھیے

09:12 16.8.2021

طالبان کے خوف سے افغانستان میں 90 سے زیادہ میڈیا ادارے بند ہو گئے

فائل فوٹو
فائل فوٹو


افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر میڈیا کے 90 سے زیادہ اداروں نے اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں، کیونکہ ملک بھر میں صحافیوں کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

افغان عہدے داروں نے بدھ کے روز بتایا کہ میڈیا کے بہت سے دفاتر ان صوبوں میں تھے جہاں طالبان پہنچ چکے ہیں۔

عہدے داروں اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ صرف جنوبی صوبے ہلمند میں 12 ریڈیو اور 4 ٹیلی وژن اسٹیشن بند ہوئے ہیں، کیونکہ وہاں کے صدر مقام لشکرگاہ میں شدید لڑائی ہو رہی ہے۔

ہلمند میں 'سکون ریڈیو' کے بانی سیف اللہ زاہدی نے بتایا ہے کہ "لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ چنانچہ، حفاظتی اقدام کے طور پر ہم نے دو روز پہلے شہر میں جہاں ریڈیو اسٹیشن واقع ہے، لڑائیوں کا دائرہ پھیلنے پر اپنی نشریات بند کر دیں تھیں۔

زاہدی نے، جو کابل میں قائم ون ٹی وی کے لیے رپورٹنگ بھی کرتے ہیں، وائس آف امریکہ کو بتایا کہ زیادہ تر صحافی اب اپنے گھروں سے کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG