رسائی کے لنکس

طالبان وفد کی دوحہ مذاکرات میں شرکت، کانفرنس میں خواتین شامل نہیں


دوحہ میں افغانستان پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کے موقع پر افغان وفد نے متعدد ممالک کے وفود سے ملاقات کی۔ یہ تصویر ازبکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔ 30 جون 2024
دوحہ میں افغانستان پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس کے موقع پر افغان وفد نے متعدد ممالک کے وفود سے ملاقات کی۔ یہ تصویر ازبکستان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔ 30 جون 2024

  • طالبان کے مطابق اتوار کو شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں بنیادی طور پر افغانستان کے اقتصادی امور اور انسداد منشیات کی کوششوں پر بات چیت ہو گی۔
  • طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ خواتین کو ملک میں مسائل کا سامنا ہے تاہم یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
  • عالمی برادری نے طالبان کی صرف مردوں پر مشتمل حکومت کو اس وقت تک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جب تک کہ وہ خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں ختم نہیں کر دیتے۔

ویب ڈیسک — طالبان کے ایک وفد نے ذبح اللہ مجاہد کی قیادت میں اتوار کو قطر میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت افغانستان پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ اس اجلاس میں خواتین کو شامل نہیں ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی یہ دو روزہ کانفرنس افغان بحران پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام تیسری کانفرنس ہے۔

طالبان حکومت کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان وفد نے اجلاس کے موقع پر الگ سے روس، بھارت اور ازبکستان سمیت دیگر ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

اے پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو پہلی کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا، اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کا کہنا تھا کہ طالبان نے فروری میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں شرکت کے لیے ناقابل قبول شرائط رکھیں، جس میں یہ مطالبات بھی شامل تھے کہ افغان سول سوسائٹی کے اراکین کو مذاکرات میں شریک نہ جائے اور طالبان کو ملک کے جائز حکمران کے طور پر قبول کیا جائے۔

اس سے قبل افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے دوحہ میں اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے اہم اجلاس میں خواتین کے حقوق سمیت ملک کے اندرونی مسائل پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیا تھا۔

طالبان حکومت کے ترجمان اور اجلاس میں شرکت کرنے والے افغان وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد کا دوحہ دورے سے قبل کہنا تھا کہ اتوار کو شروع ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں بنیادی طور پر افغانستان کے اقتصادی امور اور انسدادِ منشیات کی کوششوں پر بات چیت ہو گی۔

افغان دارالحکومت کابل میں ذبیح اللہ مجاہد کا خواتین کے حقوق سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہنا تھا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ خواتین کو ملک میں مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے بقول یہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اسے اسلامی شریعت کے دائرہ کار میں مقامی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ملاقاتیں جیسے کہ دوحہ میں یا دیگر ممالک میں ہوتی ہیں، ان کا ان کی بہنوں کی زندگیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی وہ انہیں اپنے اندرونی معالات میں مداخلت کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ کے زیر قیادت غیر ملکی افواج کے لگ بھگ دو دہائیوں بعد افغانستان سے انخلا کے نتیجے میں طالبان نے اگست 2021 میں ایک بار پھر اقتدار پر قبضہ کیا۔

طالبان نے اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریح کی اور چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کے اسکولوں میں جانے پر پابندی عائد کر دی اور متعدد افغان خواتین پر سرکاری اور نجی کام کی جگہوں پر بشمول اقوام متحدہ ان پر پابندیاں عائد کر دیں۔

عالمی برادری نے طالبان کی صرف مردوں پر مشتمل حکومت کو اس وقت تک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جب تک کہ وہ خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں ختم نہیں کر دیتے۔

اقوامِ متحدہ کو مذاکرات میں افغانستان کی خواتین نمائندوں کو شامل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ اس فیصلے نے انسانی حقوق کے عالمی گروپوں اور خواتین حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں میں غم و غصے کو جنم دیا ہے جن کا مؤقف ہے کہ خواتین اور لڑکیوں پر طالبان کی پابندیاں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں کسی بھی بات چیت کا مرکز ہونی چاہیئں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دوحہ میں ہونے والے پچھلے مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے نمائندوں کو صرف محدود بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا تھا اور ان کی اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ ملاقات سے انکار کر دیا گیا تھا۔

داعش کا مشترکہ خطرہ، روس اور طالبان کی بڑھتی قربت
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:22 0:00

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں تشدد اور بد امنی کو فروغ دینے والے دیگر گروہوں کو بھی طالبان کے اعتراضات کے باوجود ملک کے نمائندوں کے طور پر ان اجلاسوں میں مدعو کیا گیا تھا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ اب طالبان کی شرائط مان لی گئی ہیں اور اس بار ایسا نہیں ہو گا۔

اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے جمعے کو اعلان کیا کہ سیاسی اور امن کے امور کے لیے انڈر سیکریٹری جنرل روز میری ڈی کارلو گوتریس کی جانب سے خصوصی بین الاقوامی سفیر دوحہ اجلاس کی میزبانی کریں گے اور خواتین کے مسائل کو اٹھائیں گے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ایک سال قبل شروع کیے گئے سلسلے میں امریکہ سمیت دو درجن ممالک کے خصوصی سفیر اتوار کو دوحہ میں اکٹھے ہوں گے تاکہ پہلی بار طالبان کے نمائندوں سے مذاکرات کیے جا سکیں۔

ان مذاکرات کا مقصد افغان حکام کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے ایک متحد اور مربوط بین الاقوامی نقطۂ نظر کو فروغ دینا ہے۔

XS
SM
MD
LG