’تحریکِ لبیک یارسول اللہ‘ نے ہالینڈ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے، جس کی قیادت سربراہ تحریک لبیک علامہ خادم حسین رضوی کر رہے ہیں۔
’لانگ مارچ‘ برصغیر پاک و ہند کے معروف صوفی بزرگ حضرت علی ہجویری المعروف داتا صاحب کے مزار سے شروع ہوا۔
لانگ مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے ساتھ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے قائدین کے ساتھ مذاکرات کیے۔ مذاکرات میں وفاقی وزیر نے تحریک لبیک کے قائدین کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا پیغام پہنچایا۔ مذاکرات کے بعد نور الحق قادری نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ لہذا، وہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ نہ کریں۔
بقول اُن کے، ’’حکومت اس معاملے کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں اٹھائے گی۔ شاہ محمود قریشی نے اس معاملے پر ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس پر ’او آئی سی‘ کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے”۔
مذاکرات کے بعد ترجمان ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘، پیر اعجاز اشرفی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ہالینڈ گستاخانہ خاکے شائع کرنے اور کرانے پر دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ اعجاز اشرفی نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات مان لے تو ہم لانگ مارچ نہیں کرینگے۔
اُن کے الفاظ میں ’’حکومت کو چاہیئے کہ ہالینڈ کے سفیر کو فل فور ملک بدر کر کے اپنے سفیر کو واپس بلا کر یہ پیغام دیا جائے کہ گستاخانہ خاکے بند کرو”۔
’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ہمراہ بستر اور خشک راشن ضرور لائیں۔
اس سے قبل، سنہ 2017ء میں تحریک نے توہین رسالت قانون میں تبدیلی پر بھی لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کیا تھا اور 17 دن کا دھرنا دیا تھا، جسے پاک فوج کی ثالثی سے ختم کرایا گیا تھا۔