وفاقی حکومت نے اسلام آباد سے اغوا ہونے والے اور سرحدپار افغانستان میں مردہ حالت میں ملنے والے پولیس افسر طاہر خان داوڑ کے لواحقین کیلئے پانچ کروڑ روپے امداد کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے، وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ پانچ کروڑ امداد کے علاوہ طاہر داوڑ کے خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری بھی دی جائیگی۔
وفاقی حکومت کے علاوہ پاک فوج اور خیبر پختونخوا حکومت نے پہلے ہی طاہر داوڑ کے لواحقین کیلئے لگ بھگ چار کروڑ روپے امداد دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، مجموعی طور پر طاہر داوڑ کے لواحقین کو 11 کروڑ روپے امداد دئی جائے گی۔
’پختون تحفظ تحریک‘ کے رہنما، ڈاکٹر سید عالم محسود نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’طاہر داوڑ کے خون کے بدلے یہ امداد کچھ بھی نہیں ہے‘‘۔ تاہم، ڈاکٹر سید عالم نے کہا کہ ’’تحریک طاہر داوڑ کے واقعے کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی سطح پر کمیشن کے تشکیل کیلئے اپنے مطالبے پر قائم ہے‘‘۔
طاہر داوڑ کے واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک پارلیمانی کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
پشاور پولیس کے سینئر عہدیدار طاہر داوڑ کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا، جبکہ 13 نومبر کو ان کی تشدد زدہ لاش سرحد پار افغانستان میں ملی تھی۔