رسائی کے لنکس

کرونا وائرس سے دماغ سکڑسکتا ہے


تل ابیب کے ایک اسپتال میں کرونا وائرس کے مریض کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ 21 فروری 2022
تل ابیب کے ایک اسپتال میں کرونا وائرس کے مریض کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔ 21 فروری 2022

کرونا وائرس صرف سانس کے نظام اور پھیپھڑوں پر ہی حملہ نہیں کرتا بلکہ یہ دماغ کے ان حصوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے جو انسانی جذبات، یاداشت اور سونگھنے کی صلاحیتوں کو کنٹرول کرتے ہیں، اس کا سبب وائرس کے باعث دماغ کا سکڑ جانا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کووڈ۔19 پر ایک حالیہ تحقیق کے دوران سائنس دانوں کو پتہ چلا کہ دماغ کے "گرے ایریاز" پر یہ منفی اثرات ان مریضوں میں بھی دیکھے گئے، جن پر وائرس کا حملہ شدید نوعیت کا نہیں تھا اور انہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چاہے یہ اثرات جزوی طور پر ختم ہو گئے ہوں، یا طویل مدت تر قائم رہے ہوں، اس سلسلے میں مزید سائنسی تحقیق درکار ہے۔

پیر کو جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ریسرچ میں شامل رضاکاروں میں کووڈ۔19 کے حملے سے دماغ کے کچھ حصوں میں خرابیاں پیدا ہونے کے ٹھوس شواہد ملے، اگرچہ کئی رضاکاروں میں وبا کی شدت معمولی نوعیت کی تھی۔

کرونا وائرس دل کو کیسے متاثر کرتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:07 0:00

سائنس دانوں کا مزید کہنا تھا کہ جن افراد پر یہ تحقیق کی گئی، وبا کے حملے سے ان میں توجہ مرکوز کرنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہونے کا بھی انکشاف ہوا اور جب ان کے دماغوں کا سیکین کیا گیا تو معلوم ہوا کہ دماغ کے سائز میں دو فی صد سے دو فی صد تک سکڑاؤ دیکھا گیا۔

اس تحقیق میں 785 لوگوں کو شریک کیا گیا جن کی عمریں 51 سے 81 درمیان تھیں۔ان کے دماغوں کا دو بار سکین کیا گیا۔ان میں 401 لوگ ایسے تھے جن پر پہلے اور دوسرے سیکن کے درمیان کرونا وائرس کا حملہ ہوا تھا۔دماغ کا دوسرا سیکن پہلے سیکن سے اوسطاً 141 دنوں کے بعد کیا گیا۔

یہ طبی تحقیق اس وقت کی گئی تھی جب برطانیہ میں کرونا وائرس کا الفا ویرئنٹ نمایاں طور پر پھیلا ہوا تھا اور ڈیلٹا ویرئنٹ سے متاثرہ کسی شخص کو اس میں شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔

اس سلسلے میں کیے جانے والے سائنسی مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ کووڈ ۔19 میں مبتلا ہونے کے بعد کچھ مریضوں میں "برین فاگ" کے مرض یعنی ایسی کیفیت میں مبتلا پایا گیا جس میں یاداشت، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، فیصلہ کرنے میں دشواری، بول چال میں مشکل پیش آتی ہے۔ ایسے افراد کو اپنے کام کاج کے لیے عموماً دوسروں کی توجہ ضرورت ہوتی ہے۔

محققین نے یہ نہیں بتایا کہ ویکسین لگوانے کے بعد کووڈ میں مبتلا ہونے کی صورت میں اس کے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن پچھلے مہینے برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں ہونے والے 15 مطالعاتی جائزوں سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ ویکسین شدہ افراد میں، غیر ویکسین شدہ افراد کے مقابلے میں کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کی صورت میں دماغ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان تقریباً آدھا تھا۔

(اس رپورٹ کےلیے کچھ مواد رائٹرز سے حاصل کیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG