پاکستان میں مختلف یونیورسٹیوں اور کالجز سے تعلق رکھنے والے طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔ پیر کو ایک طرف اسلام آباد میں نمل یونیورسٹی کے باہر طلبہ جمع ہیں تو دوسری جانب لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر بھی طلبہ کا اکٹھ ہے۔
مختلف شہروں میں مختلف یونیورسٹیوں کے باہر یہ احتجاج امتحانات کیمپس میں لینے کے فیصلے کے خلاف ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی طلبہ نے احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے۔
کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں پہلے گزشتہ سال فروری میں تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے جو کئی ماہ کی بندش کے بعد ستمبر 2020 میں کھلے اور پھر کرونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث نومبر 2020 میں دوبارہ بند کر دیے گئے تھے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے چند روز قبل تعلیمی ادارے دوبارہ مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا اور پہلے مرحلے میں پیر سے نویں تا بارہویں جماعت کے لیے اسکول و کالجز کھول دیے گئے ہیں۔
گزشتہ سال طلبہ کے سالانہ امتحانات بھی منسوخ کر دیے گئے تھے اور طلبہ کو اگلی جماعتوں میں پروموٹ کیا گیا تھا۔ لیکن شفقت محمود نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال طلبہ کے امتحانات لازمی ہوں گے اور انہیں منسوخ نہیں کیا جائے گا۔
کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران اکثر اسکولوں میں تو سرے سے پڑھائی ہی نہیں ہو سکی لیکن کچھ اسکول، کالجز و یونیورسٹیوں نے تدریسی عمل آن لائن کلاسز کے ذریعے جاری رکھا ہوا تھا۔
اب جب یکم فروری سے یونیورسٹیاں کھلنے جا رہی ہیں تو اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ طلبہ کے امتحانات کیمپس میں ہوں گے۔ کچھ دیگر تعلیمی اداروں نے بھی امتحانات کیمپس میں لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے خلاف طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔
طلبہ نمل یونیورسٹی کے باہر جمع ہیں جنہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اٹھائے ہوئے ہیں۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے کلاسز آن لائن لی ہیں اور کرونا وائرس کی وبا کے دوران انہیں آن لائن پڑھایا گیا ہے تو امتحانات بھی آن لائن ہی لیے جائیں۔ کچھ طلبہ فیس واپسی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
صوبۂ پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔ لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر بھی طلبہ کی بڑی تعداد جمع ہے۔
راولپنڈی کی ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے باہر بھی طلبہ کی بڑی تعداد موجود ہے جو آن لائن امتحانات لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر بھی طلبہ نے احتجاجی مہم شروع کر رکھی ہے اور پاکستان میں اس وقت 'اسٹوڈنٹس وانٹ آن لائن ایگزام' کا ہیش ٹیگ نمبر ون پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس ٹرینڈ کے تحت طلبہ اپنے مطالبات تو دوہرا رہے ہیں لیکن دلچسپ جملوں اور نعروں کے ذریعے بھی لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جیسے عبداللہ عبید کی ٹوئٹ میں یہ جملہ ہی دیکھ لیجیے۔
کچھ ایسے ہی منفرد جملے لاہور کے گورنر ہاؤس کے باہر ہونے والے احتجاج میں شریک لوگوں کے پوسٹرز پر بھی نظر آئے۔
طلبہ کے اس احتجاج پر اب تک حکومت کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔