رسائی کے لنکس

کینیڈا میں خنجروں سے متعدد حملوں میں 10 افراد ہلاک، ملزمان مفرور


پولیس کو ان حملوں میں دو افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
پولیس کو ان حملوں میں دو افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

کینیڈا کے صوبے سسکیچوان میں خنجر سے حملوں کے متعدد واقعات میں 10 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس کے مطابق وہ صوبے میں ان دو افراد کو تلاش کر رہی ہے جن پر ان حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خنجر سے حملے سسکیچوان کے شمال مشرقی علاقے جیمز اسمتھ کری اور ویلڈن میں ہوئے۔

سسکیچوان کی اسسٹنٹ کمشنر رونڈا بلیک مور نے کہا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کچھ متاثرین حملہ آوروں کا ہدف تھے جب کہ کچھ افراد حادثاتی طور پر نشانہ بنے۔تاہم اسسٹنٹ کمشنر نے یہ نہیں بتایا کہ حملوں کا سبب کیا تھا۔

بلیک مور کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے صوبے میں آج جو کچھ ہوا، وہ خوف ناک ہے۔ 13 مقامات پر یہ حملے ہوئے جن میں آٹھ افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔‘‘

اس سے قبل بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا واقعہ 2020 میں اس وقت پیش آیا تھا کہ جب ایک شخص نےپولیس افسر کے روپ میں صوبہ نووا سکوٹیا میں فائرنگ کر کے 22 افراد کو ان کے گھروں میں قتل کیا تھا۔ اس حملے کو کینیڈا کی تاریخ کا سب سے زیادہ ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔

لوگوں کو بڑے پیمانے پر قتل کرنے کے واقعات امریکہ کی نسبت اس کے پڑوسی ملک کینیڈا میں کم دیکھنے میں آتے ہیں۔

ویلڈن سے تعلق رکھنے والی 89 سالہ ڈورین لیز کا کہنا ہے کہ اس کا اور اس کی بیٹی کا خیال ہے کہ انہوں نے مشتبہ افراد میں سے ایک کو اس وقت دیکھا، جب صبح سویرے ایک کار ان کی گلی میں آئی۔ اس وقت ان کی بیٹی اپنے ڈیک پر کافی پی رہی تھیں۔

ملزمان نے کئی مقامات پر لوگوں کو خنجروں کے وار کرکے نشانہ بنایا۔
ملزمان نے کئی مقامات پر لوگوں کو خنجروں کے وار کرکے نشانہ بنایا۔

ان کی بیٹی نے بتایا کہ ایک آدمی اس کے پاس آیا اور کہا کہ وہ زخمی ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔ اس نے اپنا چہرہ ایک بڑی جیکٹ سے چھپا رکھا تھا۔

جب انہوں نے اس کا نام پوچھا تو وہ کچھ بڑبڑایا اور کہا کہ اس کا چہرہ اتنا زیادہ زخمی ہے کہ وہ اسے دکھا نہیں سکتا ۔

ڈورین لیز کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ وہ حملہ آور ہی تھا اور اسی وجہ سے اس نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا۔

اس واقعے نے علاقے میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔

لیز کا کہنا تھا کہ اب اس شہر میں کوئی بھی نہیں سوئے گا۔وہ اپنے گھر کا دروازہ کھولتے وقت بھی گھبرائیں گے۔

سسکیچوان ہیلتھ اتھارٹی نے کہا ہے کہ متعدد مقامات پر کئی متاثرہ افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔

اتھارٹی کی ترجمان این لائن مین کے بیان کے مطابق حملے میں نشانہ بننے والوں کی تعداد کے پیشِ نظر اضافی عملے کو طلب کیا گیا۔

کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ان خوف ناک حملوں سے صدمے اور دکھ میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس الم ناک تشدد سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے ساتھ کھڑے ہیں اور سسکیچوان کے لوگوں کے غم میں شریک ہیں۔

خنجر کے وار سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے کے واقعات اسلحے سے کی جانے والی وارداتوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

ایک ایسا ہی واقعہ 2014 میں چین کے جنوب مغربی شہر کن منگ میں پیش آیاتھا، جہاں ایک ٹرین اسٹیشن میں خنجر کے وار کرکے 29 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ایک اور واقعہ 2016 میں جاپان کے شہر ساگا می ہارا میں ذہنی معذور افراد کے ایک مرکز میں پیش آیا تھا جہاں خنجر کے وار سے 19 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG