رسائی کے لنکس

’سپریم کورٹ خود کو سیاست سے دور رکھے‘اسپیکر قومی اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط


پاکستان کی قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پنجاب الیکشن کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے سے ایک بار پھر انکار کر دیا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پنجاب الیکشن کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے سے ایک بار پھر انکار کر دیا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عطا بندیال کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ خود کو لازمی طور پر سیاست سے الگ رکھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پاکستان الیکشن کمشن کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دے رکھا ہے جس کی سماعت جمعرات 27 اپریل کو ہو رہی ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدے داروں کو طلب کر کے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس پر سٹیٹ بینک نے یہ موقف اختیار کیا کہ حکومت کے ایک فنڈ میں سے 21 ارب روپے الگ کر لیے گئے ہیں لیکن انہیں جاری کرنے کا اختیار صرف حکومت کے پاس ہے۔

عید سے قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا تھا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم برقرار ہے ، تاہم سیاسی پارٹیاں کسی اور تاریخ پر اتفاق کرتی ہیں تو سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر غور کر سکتی ہے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف ۔ فائل فوٹو
قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف ۔ فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اسے 27 اپریل کی سماعت میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

لیکن 13 پارٹیوں پر مشتمل حکمران اتحاد اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اور یہ امکان موجود نہیں ہے کہ ان کے درمیان کسی تاریخ پر اتفاق ہو سکے۔

اس سے قبل پاکستان کی کابینہ اور پارلیمنٹ پنجاب میں سپریم کورٹ کی مقرر کردہ تاریخ پر الیکشن کرانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر چکی ہیں کہ وہ اقلتی فیصلہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے چار جج اپنے الگ الگ نوٹ میں الیکشن سے متعلق سوموٹو کو مسترد کر چکے ہیں۔

اسلام آباد سے وی او اے کے نمائندے عاصم علی رانا نے بتایا ہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزرا اور ارکان نے اپنی تقاریر میں سپریم کورٹ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت کرنے سے باز رہے۔جس پر اسپیکر نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کے خط میں کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت نہ کی جائے اور آئین اور جمہوریت کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اخراجات کی منظوری قومی اسمبلی کا اختیار ہے اور پارلیمنٹ کو اس آئینی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

اسپیکر نے سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں کو قومی اسمبلی کے آئینی اختیارات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔

خط میں اس سلسلے میں دستورِ پاکستان کے آرٹیکل 73 , آرٹیکل 79 سے لیکر 85 کے حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فیڈرل کانسالیڈیٹڈ فنڈ سے اخراجات آرٹیکل 79 سے 85 کے تحت قومی اسمبلی کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔

خط میں 14 اپریل اور 19 اپریل کے تین رکنی بینچ کے آرڈرز پر قومی اسمبلی کے شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈ کی فراہمی کے سلسلے میں قومی اسمبلی کے انکار کے باوجود سپریم کورٹ نے آرڈر پاس کیا۔

خط کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کی 6 اپریل کی قرارداد کو نظر انداز کیا۔ دس اپریل کو قومی اسمبلی کی جانب سے انتخابات فنڈز سے متعلق مالیاتی بل مسترد کرنے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور جج صاحبان پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات کا احترام کریں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے اخراجات کی منظوری آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دی جائے گی۔

خط میں چیف جسٹس اور جج صاحبان کو پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیارات کا احترام کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالت حکم دے اور ہم پیسے دے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پروسیجر پر عمل کیے بغیر کوئی رقم جاری نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیر رقم کی ادائیگی کا فیصلہ ہوا میں نہیں کر سکتی۔وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک یہ رقم ریلیز کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، قانون کے تحت فنڈز کا معاملہ کابینہ اور پھر ایوان میں لایا جائے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فیڈرل کانسالیڈیٹڈ فنڈ کے اجرا کی اجازت پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، فیڈرل کانسولیڈیٹڈ فنڈ کےاستحقاق، پنجاب، کے پی کے اسمبلی کو ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے 21 ارب روپے جاری کرنے کی اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی۔ ایوان پہلے ہی قرارداد کے ذریعے اپنا فیصلہ دے چکا تھا، دوبارہ حکم دیا گیا کہ وفاقی حکومت فنڈز ریلیز کرے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کہا کہ کچھ ہفتوں سے ہمارے ملک میں تماشہ ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ کو اختیارنہیں کہ وہ آئین میں ترمیم کرے۔ سپریم کورٹ آئین کی صرف تشریح کرسکتی ہے۔ پارلیمنٹ کی توہین کی جارہی ہے۔ عدالت کیسے لکھ سکتی ہے کہ آپ پارلیمنٹ کو بھول جاؤ اور اقلیتی بینچ کا فیصلہ مان لیں؟ عدالت کیسے وزیراعظم کو حکم دے سکتی ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس ہی نہ جائیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ اور عدلیہ کا ٹکراؤ نہیں چاہتے۔ اس سے ملک اور قوم کا نقصان ہو گا۔میں پیشگوئی نہیں کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ پارلیمنٹ کو کوئی ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، ہماری حدود میں دخل اندازی کی گئی تو آئین میں رہتے ہوئے اقدامات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ فی الحال کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ پارلیمنٹ کی حدود کا تحفظ کیا جائے گا۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے، پارلیمنٹ کے اختیارات سے کسی کو تجاوز نہیں کرنے دیں گے۔

اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ اگلے 8 دن بہت اہم ہیں، اس دوران عدلیہ کے فیصلے آجائیں گے۔میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ اگست میں اسمبلیاں ٹوٹ جانی ہیں اور اکتوبر میں الیکشن ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے اکتوبر میں بھی عام انتخابات کروانے ہیں تو ابھی اسمبلی توڑ دیں۔

XS
SM
MD
LG