صومالیہ کے دارالحکومت میں دو کار بم دھماکوں میں 18 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔
حملے کی ذمہ داری اسلامی عسکریت پسند گروپ الشباب نے قبول کرنے کا دعوی ٰ کیا ہے۔
پولیس اور ایمبولینس سروسز کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ جس دوران کار بم دھماکے ہوئے ، عین اسی وقت صدارتی محل کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے امین ایمبولینس کے ڈائریکٹر عبدی قادر عبدی رحمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے اب تک 18 نعشیں اور 20 زخمیوں کو اسپتال پہنچایا ہے۔
پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دوسرا دھماکہ اس کار میں ہوا جسے ایک ہوٹل کے سامنے کھڑا کیا گیا تھا۔
یہ ہوٹل صدارتی محل کو جانے والی سڑک پر قائم ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پہلا کار بم دھماکے کے موقع پر کار میں سوار دہشت گرد نے سیکیورٹی چوکی پر ایک اہل کار کو گولی مار کر اسے عبور کرنے کی کوشش کی ۔
میجر عبدالہی نے بتایا روئیٹرز کو بتایا کہ پہلا دھماکہ ہونے سے پہلے عسکریت پسند صدارتی محل کے قریب ایک سٹرک پر کود گئے جہاں کئی فوجی پہرہ دے رہے تھے۔ اس دوران گاڑی دھماکے سے پھٹ گئی ۔
الشباب نے دارالحکومت میں اس سے قبل ہونے والے دھماکوں اور بندوقوں کے حملے کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ جمعے کے حملے میں 15 فوجی ہلاک ہوئے۔
صدارتی محل کے آس پاس کی سڑکیں اور قریب واقع ایک نئے ہوٹل پر بھاری پہرہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے ایمبولینس گاڑیوں اور نامہ نگاروں کو حادثے کے مقام پر جانے کی اجازت دینے سے انکار کر یا۔
اس سے پہلے اکتوبر میں موغادیشو میں دو کار بم دھماکے ہوئے تھے جن میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اکتوبر کا دہشت گرد حملہ 2007 میں الشباب کی شورش کا آغاز ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ تھا۔ تاہم الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔