ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 10 سے 19 سال کی عمر کے نوجوان محض دو انگوٹھوں یا شہادت کی ایک انگلی کی مدد سے اسمارٹ فون پر اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ٹائپ کر لیتے ہیں جتنا کہ 40 سال کی عمروں کے لوگ روایتی کی بورڈ پر ٹائپ کرتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ اسمارٹ فون کی اسکرین پر ایک یا دو انگلیوں کی مدد سے ٹائپ کرنے کی رفتار آہستہ آہستہ روایتی کی بورڈ پر ٹائپنگ کی رفتار کے قریب تر ہوتی جا رہی ہے۔
فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی، برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور سوئٹزرلینڈ کے شہر زيورخ میں قائم ای ٹی ایچ یونیورسٹی کے تحت ہونے والی اس تحقیق میں 37 ہزار رضاکاروں کو اسمارٹ فون پر ٹائپ کرنے کے لیے کہا گیا تھا، جس میں الفاظ کی خودکار درستگی کا سافٹ ویئر موجود تھا۔ یہ سہولت تقریباً ہر اسمارٹ فون میں انسٹال ہوتی ہے۔
محققین کی جانب سے اس ٹیسٹ کا انتظام آن لائن کیا گیا تھا۔
دو انگوٹھوں یا ایک انگلی سے اسمارٹ فون پر ٹائپ کی اوسط رفتار 38 الفاظ فی منٹ رہی جب کہ بڑے سائز کے روایتی کی بورڈ پر یہ اوسط رفتار 51 الفاظ ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ جس تیزی سے اسمارٹ فونز پر ٹائپنگ کا رجحان بڑھ رہا ہے، لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں دو انگوٹھوں سے ٹائپنگ کی رفتار روایتی کی بورڈ کے قریب پہنچ جائے گی۔
اب جب کہ اسمارٹ فون کا کردار ہماری زندگیوں کے ابلاغ میں بڑھتا جا رہا ہے، بہت سے ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ہماری ڈیجیٹل ٹائپنگ پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ہماری نئی نسل پر۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ تجربے سے حاصل ہونے والے نتائج توقعات سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری نئی نسل جو صرف دو انگوٹھوں سے ایک منٹ میں لگ بھگ 40 الفاظ ٹائپ کر رہی ہے، ان کی ٹائپنگ کی حقیقی رفتار 40 برس کی عمروں کے ان لوگوں سے زیادہ بہتر ہے جو کمپیوٹر کے کی بورڈ پر دس انگلیوں سے ٹائپ کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل کی بورڈ پر دس انگلیوں سے ٹائپنگ کی بہترین اسپیڈ 80 الفاظ فی منٹ تصور کی جاتی ہے۔
جیسے جیسے وقت آگے بڑھ رہا ہے، اسمارٹ فونز پر ٹائپنگ کا استعمال بڑھ رہا ہے جب کہ دوسری جانب روایتی کی بورڈ کا استعمال گھٹتا جا رہا ہے جس سے اسمارٹ فون پر ٹائپنگ کی رفتار بڑھ رہی ہے اور روایتی کی بورڈ پر گھٹ رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں کی اسپیڈ ایک دوسرے کے بہت قریب پہنچ جائے گی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دو انگوٹھوں کی ٹائپنگ سے نئی نسل کے ہاتھوں کے اعصاب اور پٹھے مضبوط ہو رہے ہیں اور وہ انہیں تیزی سے حرکت دینے کے قابل بن رہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب اس کے منفی اثرات بھی ہیں جو گردن اور کندھوں پر دباؤ اور درد کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔
روایتی کی بورڈ پر ٹائپنگ بھی مضر صحت اثرات سے مبرا نہیں ہے کیونکہ اس پر ٹائپ کرتے وقت کی بورڈ پر انگلیوں کا دباؤ ڈالنا پڑتا ہے۔ لمبے عرصے تک ٹائپ کرنے والے افراد انگلیوں اور بازوں میں دباؤ، سوجن اور درد کی شکایت کرتے دیکھے گئے ہیں۔