رسائی کے لنکس

چودہویں کا چھوٹا ترین چاند


چودہویں کا چھوٹا ترین چاند
چودہویں کا چھوٹا ترین چاند

چاند کا ہمارے نظام شمسی ، کرہ ارض اور ہماری معاشرت سے گہرا تعلق ہے۔ چاند کی مقناطیسی قوت سےسمندروں میں مدوجزر پیدا ہوتا ہے ۔ چاند کے گھٹنے بڑھنے کے اثرات نباتات اور حیوانات پر بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ چاند ہمارے ادب اور آرٹ کا بھی ایک حصہ ہے اور قدیم مذہی عقائد میں اسے دیوی ، دیوتاؤں کا مقام حاصل رہاہے۔بعض ماہرین کا کہناہے کہ پورے چاند کے اثرات انسانی نفسیات پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔

آج یعنی 11 اکتوبر کی رات چودہویں کی رات ہے، اور آسمان پر چاند اپنی پوری آب و تاب سے جلوہ گر ہے ۔اگر آپ کو موقع ملے تو باہر نکل کر، یا اپنی کھڑکی میں کھڑے ہوکراسے ضرور دیکھیئے گا۔ کیونکہ آج کے چودہویں کے چاند میں ایک ایسی بات ہے ، جو معمول کے پورے چاند میں نہیں ہوتی اور وہ یہ ہے کہ آج دکھائی دینے والا چودہویں کا چاند سب سے چھوٹا چاند ہے۔

مگر اصل میں اس کا حجم کم نہیں ہوا۔ وہ آپ کو اس لیے چھوٹا دکھائی دے رہاہے کیونکہ آج کی رات اس کا زمین سے فاصلہ سب سے زیادہ ہے۔

چاند زمین کے گرد ایک بیضوی مدار میں گردش کرتاہے۔ جس کی وجہ سے اس کا زمین سے فاصلہ کم یا زیادہ ہوتا رہتاہے ۔ جب وہ زمین کے قریب آجاتا ہے تو ہمیں بہت روشن اور بڑا دکھائی دینے لگتا ہے اور جیسے جیسے زمین سے اس کا فاصلہ بڑھتا ہے وہ چھوٹا ہوتا چلاجاتا ہے۔

چودہویں کا چھوٹا ترین چاند
چودہویں کا چھوٹا ترین چاند

گیارہ اکتوبر کو، جب کہ چاند کی چودہویں بھی ہے، وہ اپنے مدار میں زمین سے سب سے زیادہ دوری پر ہے۔ جب کہ اسی سال مارچ میں چودہویں کے موقع پر چاند زمین سے کم ترین فاصلے پر تھا ، جس کی وجہ سے وہ معمول سے کہیں زیادہ بڑا اور روشن تھا۔ اس صورت حال کو سائنس کی زبان میں ’سپر مون‘ کہاجاتا ہے۔

اس سال کا سپر مون18 سال کے بعد طلوع ہواتھا۔ جس میں چاند کا حجم معمول کے پورے چاند سے 14 فی صد زیادہ تھا اور وہ 30 فی صد زیادہ روشن تھا۔

ماہرین فلکیات کا کہناہے کہ گرین وچ وقت کے مطابق صبح دو بجکر چھ منٹ پر چاند اپنے مدار میں زمین سے انتہائی دوری پر ہوگا۔

چاند زمین کے گرد اپنا چکر تقریباً 29 دن اور 8 گھنٹوں میں مکمل کرتا ہے۔ اس دوران اس کا زمین سے فاصلہ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ مارچ میں سپر مون کے موقع پر، چاند کا زمین سے فاصلہ 221565 میل تھا ، جب کہ گیارہ اکتوبر کو یہ فاصلہ 252546 میل ہوگایعنی تقریباً 31 ہزار میل زیادہ۔

چودہویں کا چھوٹا ترین چاند
چودہویں کا چھوٹا ترین چاند

فلکیات کے ماہرین کا کہناہے کہ زمین سے زیادہ فاصلہ ہونے کے باعث چاند معمول کے چودہویں کے چاند سے ساڑھے بارہ فی صد چھوٹا نظر آئے گا اور اس کی روشنی بھی معمول سے20 فی صد کم ہوگی۔

چودہویں کے چاند کے زمین پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں جو جوار بھاٹے کے علاوہ انسانی نفسیات پر بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں ۔ چاندراتوں میں نفساتی امراض کے دورے، ڈیپریشن، خودکشی اور قتل کے واقعات ، حادثات اور کئی دوسرے جرائم بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ چاندکا سائز چھوٹا ترین ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات بھی کم ہوں گے۔

چاند کا انسانی زندگی، معاشرت ، روایات اور تخلیقی فن وادب سے گہرا تعلق ہے۔ہمارے ہاں چاند میں چرخا کاتنے والی بڑھیا کی کہانی اب بھی عام ہے۔ اسی طرح چین کی ایک لوک کہانی میں چاند میں رہنے والی عورت کا ذکر ملتا ہے ، جس کی یاد میں چینی ہرسال موسم خزاں میں چاند کا تہوار مناتے ہیں۔ کوریا اور جاپان میں چاند کے خرگوش کی کہانی ان کے ادب اور روایت کاحصہ ہے۔ نیوزی لینڈ کے قدیم ادب میں رونا نام کی ایک خوبصورت لڑکی اور چاند کا قصہ موجود ہے۔

چودہویں کا چھوٹا ترین چاند
چودہویں کا چھوٹا ترین چاند

یونانی دیومالا میں چاند کو ایک دیوی کا درجہ حاصل ہے۔ اسی طرح ہندومذہب میں بھی سوما دیوتا کا تعلق چاند سے ہے۔ لیکن سائنس دانوں کا کہناہے کہ چاندسوائے مردہ سنگلاخ پہاڑوں اور ریگ زاروں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حتی کہ اس کی روشنی بھی اپنی نہیں ہے۔ اسے بھی وہ سورج سے لے کرزمین پر منعکس کرتا ہے۔

لیکن تیز تر سائنسی ترقی اور چاند سے متعلق ٹھوس اور تلخ حقائق کے باوجود، آج بھی دنیا کےکسی معاشرے میں چاند کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ آج بھی چودہویں کے چاند کو چکور کی چاہنے والوں اور اسے ٹکٹکی باندھ کردیکھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG