سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف فیملی کی تین شوگر ملیں ہٹانے کے فیصلے کے خلاف اپیلیں خارج کر دی ہیں۔
سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی جنوبی پنجاب میں منتقل کی گئی شوگر ملیں دو ماہ میں ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اِن ملوں کو اپنی اصل جگہ پر منتقل کیا جائے۔ ملوں کی عمارتوں کو مسمار نہ کیا جائے انھیں کسی دوسرے مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے‘‘۔
عدالت نے قرار دیا کہ منتقل کی گئی ملیں غیر قانونی ہیں جو پابندی کے باوجود منتقل کی گئیں۔ جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی منتقل کی گئی ملیں واپس وسطی پنجاب میں منتقل کی جائیں۔
شریف خاندان کی شوگر ملز ۔۔اتفاق، چوہدری اور حسیب وقاص ملز۔۔ کو وسطی پنجاب سے غیر قانونی طور پر جنوبی پنجاب میں منتقل کیا گیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے جنوبی پنجاب کی کاٹن کی فصل کو بچانے کے لئے شوگر ملز پر پابندی عائد کی تھی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مالکان نے پاور پلانٹ کا کہہ کر شوگر ملیں لگا دیں۔ یہ تو عدلیہ اور حکومت کے ساتھ فراڈ تھا۔ 2006ء میں جنوبی پنجاب میں شوگر مل بنانے پر مکمل پابندی تھی۔ پابندی والے علاقے میں شوگر مل منتقل کرنا بھی نئی مل لگانے کے مترادف ہے۔
عدالت نے عبداللہ شوگر مل سے متعلق اپیل منظور کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین متفق ہیں کہ عبداللہ شوگر مل کبھی دوسری جگہ منتقل نہیں ہوئی، ہائی کورٹ نے حقائق جاننے میں غلطی کی ہے۔ عدالت نے عبداللہ شوگر مل کی حد تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
شریف خاندان نے اپنی تین شوگر ملیں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے جنوبی پنجاب رحیم یار خان منتقل کی تھیں حالانکہ نئی شوگر مل لگانے پر پابندی عائد تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ سال ستمبر میں شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان شوگر ملز کو 3 ماہ کے اندر واپس اسی جگہ منتقل کیا جائے جہاں یہ پہلے لگائی گئی تھیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔ عدالت نے شریف خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اتفاق شوگر مل، حسیب وقاص اور چوہدری شوگر مل کو قانون کے بر عکس منتقل کیا گیا۔ لہٰذا، شوگر ملوں کو 3 ماہ کے اندر واپس منتقل کیا جائے۔
2006 میں صوبے بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام اور اس کی ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقلی پر پابندی عائد تھی۔ تاہم، 2015 میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس میں ترمیم کرتے ہوئے شوگر ملوں کی منتقلی پر سے پابندی اٹھالی تھی جس کے بعد ان ہی کے خاندان کی 3 شوگر ملیں وسطی پنجاب سے جنوبی پنجاب منتقل کی گئی تھیں۔