رسائی کے لنکس

شاہ نواز امیر کا پاکستانی نژاد کینیڈین اہلیہ کے قتل کا اعتراف، والدہ پر بھی فردِ جرم عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سینئر صحافی ایاز امیر کے صاحب زادے شاہ نواز امیر نے اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین اہلیہ سارہ انعام کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے جس کے بعد عدالت نے ملزم شاہ نواز امیر اور اس کی والدہ ثمینہ شاہ پر فردجرم عائد کر دی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری سارہ انعام قتل کیس میں چالان سیشن کورٹ میں جمع کرا دیا ہے، جس کے مطابق کیس کے مرکزی ملزم شاہ نواز امیر نے سارہ انعام کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

اس کیس میں ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی کیس سے بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر فردجرم عائد کر دی ہے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے کیس چالان کے مطابق ملزم شاہ نواز امیر نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا کہ سارہ انعام ان کو رقم نہیں بھیجتی تھی۔ قتل سے چند روز قبل سارہ انعام کے ساتھ فون پر ہونے والے جھگڑے کے بعد اسے فون پر ہی طلاق دے دی تھی۔

پولیس نے چالان میں سارہ انعام کی طرف سے بھجوائی جانے والی رقوم اور بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ بھی جمع کرایا ہے۔

دستاویزات کے مطابق ملزم نے مقتولہ سے کروڑوں روپے وصول کیے۔ اس رقم سے ایک مرسڈیز گاڑی بھی خریدی گئی، جو اب پولیس کے قبضے میں ہے۔ طلاق کے بعد 22 ستمبر کو سارہ ابو ظہبی سے ملزم شاہ نواز کے فارم ہاؤس میں آئی تھیں۔

شاہ نواز امیر نے بیان میں بتایا کہ پاکستان آنے کے بعد اسی رات بیڈ روم میں سارہ انعام نے تکرار شروع کر دی تھی جب کہ اپنی بھیجی گئی رقم کا تقاضہ کرنے لگیں، جس پر وہ اشتعال میں آگئے۔ انہوں نے پہلے سارہ انعام کو شو پیس مارا، جس سے زخمی ہونے کے بعد سارہ انعام نے شور کرنا شروع کیا، تو شاہ نواز نے ورزش کرنے والا ڈمبل اٹھا کر اس کے سر پر متعدد وار کر کے اسے قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق 23 ستمبر کو مرکزی ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ نےجائے وقوع پر پولیس کو بتایا کہ ان کے بیٹے کا اپنی بیوی سارہ انعام سے جھگڑا ہوا تھا، اسی دوران ان کے بیٹے نے سارہ انعام کو سر پر ڈمبل مار کر قتل کیا تھا۔

گرفتاری کے بعد ملزم شاہ نواز امیر نے اعتراف کیا کہ دوران لڑائی جھگڑا اس نے اپنی بیوی کو قتل کیا۔ مرکزی ملزم نے پولیس کو بتایا کہ بیوی کی لاش باتھ روم کے ٹب میں چھپا دی تھی۔ نشاندہی پرلاش اور جس ڈمبل سے سارہ انعام کو قتل کیا گیا تھا برآمد کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کی شرٹ ، ہاتھوں اور ڈمبل پر خون اور بال لگے تھے۔ ملزم سے پانچ پاسپورٹ ، پانچ موبائل فون اور نکاح نامے کی کاپی قبضہ میں لی گئی تھی۔ سارا انعام کی مرسیڈیز گاڑی بھی پولیس نے قبضے میں لے لی ہے۔

شاہ نواز کی نشاندہی پرمقتولہ سارہ انعام کا پرس جس میں بینک کارڈز اور نقد رقم تھی برآمد کیے گئے۔

پولیس کے مطابق اس کیس میں جدید فرانزک شواہد جمع کرنے کے لیے پولی کلینک اسپتال سے ملزم کا چیک اپ کروا کر ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا ۔

چکوال سے سارہ انعام کے نکاح نامے کی تصدیق کرائی گئی۔مقتولہ کا لیپ ٹاپ ، پرس ، فارم ہاؤس میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج قبضے میں لی گئی۔ملزم اور مقتولہ کا موبائل فون لیپ ٹاپ فرانزک کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بھیجا گیا۔ اسلام آباد میں نجی بینک سے ملزم کی بینک اسٹیٹمنٹ حاصل کی گئی ۔

رواں سال 23 ستمبرکو شاہ نواز امیر نے سارہ انعام کو قتل کیا تھا جس کے بعد جائے وقوع سے پولیس نے مرکزی ملزم شاہ نواز کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا تھا۔

قتل کی وجوہات کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دونوں کے درمیان جھگڑا رقم کی لین دین کی وجہ سے ہوا۔ سارہ انعام کینیڈین شہریت رکھتی تھیں اور ابوظہبی میں ایک سرکاری ادارے میں کام کر رہی تھیں، جہاں ان کی تنخواہ پاکستانی کرنسی میں 30 لاکھ روپے کے قریب تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے مطابق ابتدائی معلومات میں سامنے آیا ہے کہ مقتولہ نے کچھ عرصہ قبل ملزم کو مرسڈیز گاڑی خریدنے کے لیے رقم منتقل کی تھی، جس کے بعد ملزم نے اپنے نام سے گاڑی خریدی۔ اس کے علاوہ بنی گالہ کے علاقے میں ایک پلاٹ کے خریداری کے لیے رقم بھی بھجوائی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ رقم واپس چلی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک فلیٹ کے لیے 10 لاکھ روپے کی رقم بھی مقتولہ کی طرف سے ملزم کو ارسال کی گئی تھی۔

دوسری جانب اس کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج ایسٹ عطا ربانی نے مرکزی ملزم شاہ نواز امیر اور ان کی والدہ ثمینہ شاہ پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔

اس کیس میں پولیس نے سینئر صحافی ایاز امیر کو بھی گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں ان کے خلاف پولیس کوئی شواہد دینے میں ناکام رہی جس کے بعد انہیں اس کیس سے ڈسچارج کردیا گیا تھا۔ ملزم نے قتل کے بعد اپنے والد کو سارہ انعام کی لاش کی تصاویر بھیجی تھیں، جس کے بعد ایاز امیر نے پولیس افسران کو فون پر اس قتل کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG