رسائی کے لنکس

امریکہ نے میکسیکو بارڈر پر بچھڑے خاندانوں کو ملوانا شروع کر دیا


امریکہ میکسیکو بارڈر پر بچھڑنے والے تارکین وطن کے خاندان ۔ فائل فوٹو اے پی
امریکہ میکسیکو بارڈر پر بچھڑنے والے تارکین وطن کے خاندان ۔ فائل فوٹو اے پی

بائیڈن انتظامیہ نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر اپنے والدین سے جدا ہونے والے بچوں کو اس ہفتے امریکہ میں دوبارہ ان کے والدین سے ملوایا جائے گا۔ یہ بچے سابق امریکی انتطامیہ کے دور میں غیر قانونی طور پر امریکی سرحد سے اندر داخل ہوئے تھے۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری الے ہینڈرا میورکاز کے مطابق ان خاندانوں کو ملوانا انتظامیہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر جاری کاوش کے ایک سلسلے کی کڑی ہے۔

میورکاز کے مطابق، ان چار خاندانوں میں سے دو میں ایسی مائیں شامل ہیں، جو اپنے بچوں سے 2017 میں جدا ہوئی تھیں۔ ان میں سے ایک خاتون کا تعلق ہنڈوراس سے ہے جب کہ دوسری کا تعلق میکسیکو سے ہے۔

ان کے مطابق ان بچھڑے ہوئے خاندانوں میں ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی عمر اُس وقت 3 برس تھی اور ایسے نوجوان بچے بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کے اہم سال اپنے والدین کے بغیر گزار دیئے۔

بائیڈن انتظامیہ کی خاندانوں کو ملوانے کی ٹاسک فورس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مشیل برائن کے مطابق ان خاندانوں کے والدین انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پیرول پر امریکہ آئیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں مزید کتنے خاندانوں کو ان کے پیاروں سے ملوایا جائے گا، اس کا انحصار سان ڈیاگو کی عدالت میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے مقدمے پر ہے۔ لیکن میورکاز کا کہنا ہے کہ مزید خاندانوں کو جلد ہی ان کے پیاروں سے ملوایا جائے گا۔

انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اگلے کچھ دنوں میں بچوں کو ان کے والدین سے ملوانے کے لیے انتہائی محنت کرتے رہیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، لیکن وہ ان خاندانوں کے دوبارہ ملنے پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی ’زیرو ٹالرنس پالیسی‘ کے باعث 5500 بچے اپنے والدین سے بچھڑ گئے تھے۔ اس پالیسی کے تحت ہر اس بالغ شخص پر مقدمہ دائر کیا جانا تھا جو امریکہ میں ویزا کے بغیر داخل ہوتا ہے۔ مشیل برائن کے مطابق ان میں سے اب بھی 1000 خاندان بدستور بچھڑے ہوئے ہیں۔

'زیرو ٹالرنس پالیسی' کے تحت خاندانوں کے بچھڑنے کا عمل جون 2018 میں ایک عدالتی فیصلے کے بعد رک گیا تھا۔

امیرکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے ایک بیان میں کہا کہ جہاں وہ اس بات پر خوش ہیں کہ 4 خاندانوں کو ملوایا جا رہا ہے، وہیں ان کے مطابق، ابھی یہ شروعات ہیں۔ ادارے کے وکیل لی جیلرنٹ کے مطابق ان 5500 بچوں میں سے 1000 اب بھی اپنے والدین سے دور ہیں۔ ان کے مطابق 400 سے زائد والدین کے بارے میں ابھی کوئی معلومات موجود نہیں ہے۔

جیلرنٹ کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ ان تمام بچوں کو ان کے والدین سے ملوائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان خاندانوں کو مکمل شہریت دی جائے اور ان کی دیکھ بھال کی جائے۔

XS
SM
MD
LG