رسائی کے لنکس

بھارتی پارلیمان میں سیکیورٹی لیپس؛ دو افراد گیلری سے ایوان میں کود گئے


بھارتی پارلیمان میں بدھ کو اس وقت کھلبلی مچ گئی جب لوک سبھا کے اجلاس کے دوران دو افراد گیلری سے ایوان کے اندر کود گئے۔ ان میں سے ایک نے پیلے رنگ کی گیس چھوڑنی شروع کر دی۔ یہ واردات پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گرد حملے کی 22 ویں برسی پر ہوئی۔

یاد رہے کہ 13 دسمبر 2001 کو پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا جس میں پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

پارلیمان کے سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق دونوں افراد یکے بعد دیگرے وزیٹرز کی گیلری سے ایوان میں کودے تھے۔ ایک شخص میزوں کو پھلانگتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا۔ اسی درمیان دوسرا شخص بھی کود پڑا۔ اس وقت ایوان میں دیگر ارکان کے ساتھ سینئر کانگریس رہنما راہل گاندھی بھی موجود تھے۔

اس وقت ایوان میں زبردست افرا تفری مچ گئی اور ارکانِ پارلیمان اور سیکیورٹی اہلکار ان کی جانب دوڑ پڑے۔ انھوں نے فوری طور پر دونوں کو پکڑ لیا۔ پکڑے جانے کے دوران ایک شخص نے جھک کر اپنے جوتے سے گیس کنستر نکالا اور پھر ایوان میں پیلے رنگ کا دھواں پھیل گیا۔

اسی درمیان پارلیمان کے باہر دو مزید افراد کو پکڑا گیا۔ ان کے پاس بھی دھوئیں کا کنستر تھا۔ انھوں نے پیلے اور سرخ رنگ کا دھواں چھوڑا۔ ان میں ایک مرد اور ایک خاتون تھیں۔ مرد کا نام انمول شنڈے ہے جن کی عمر 25 سال ہے اور خاتون کا نام نیلم ہے جن کی عمر 42 سال ہے۔

ایوان کے اندر پکڑے جانے والوں کے نام ساگر شرما ولد شنکر لال شرما اور منورنجن عرف ڈی دیو راج ہے۔ ان چاروں کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' کے مطابق اس نے ایوان کے اندر جانے والے ایک شخص کا پاس حاصل کر لیا تھا ۔ وہ ساگر شرما کے نام پر ہے اور اسے حکمراں ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کے رکن لوک سبھا پرتاپ سمہا کی طرف سے جاری کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بارے میں پولیس نے تاحال بہت کم معلومات فراہم کی ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ اس واقعے کا پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گرد حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل سکھ علیحدگی پسندوں کی تنظیم ’سکھس فار جسٹس‘ کے گورپتونت سنگھ پنوں نے ایک ویڈیو جاری کر کے پارلیمنٹ پر حملے کی برسی پر پارلیمان کی بنیادوں کو ہلا دینے کی دھمکی دی تھی۔

دہلی پولیس نے نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایوان کے باہر اور اندر پیش آنے والے واقعات کا آپس میں تعلق ہے۔

اس واردارت کے بعد ایوان کی کارروائی کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ جب دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو اسپیکر اوم برلا نے ایک مختصر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم ارکان کی تشویش کو سمجھتے ہیں۔ اس معاملے کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ انھیں ایوان میں چھوڑی جانے والی گیس کے بارے میں تفصیلات مل گئی ہیں۔ اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

انھوں نے ارکان کی سیکیورٹی کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہمیں تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ارکان کی ایک میٹنگ بلا رہے ہیں جس میں ان کے مشوروں کو سنا جائے گا اور ان پر عمل کیا جائے گا۔

کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے اس واقعے کے بعد ارکان پارلیمان کی سیکیورٹی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ آج 13 دسمبر ہے اور اسی تاریخ کو 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا۔ ہم لوگوں نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور آج ہی یہ واقعہ بھی ہوا۔

ان کے بقول اگر چہ دونوں وارداتیں الگ الگ نوعیت کی ہیں۔ لیکن کیا ہمیں احتیاط برتنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ ارکانِ پارلیمان نے ان دونوں کو پکڑ لیا۔ لیکن ایوان کے سیکیورٹی اہلکار کہاں ہیں۔

ایک شخص کو پکڑنے والے کانگریس کے رکن پارلیمان گورجیت سنگھ اوجلا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس سے پیلے رنگ کا دھواں نکل رہا تھا۔ میں نے اس سے چھین کر اسے دور پھینک دیا۔

انھوں نے اپنا ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا کہ اس پر پیلا رنگ چڑھ گیا ہے۔ بعض ارکان کا کہنا ہے کہ دھوئیں سے ناک میں جلن سی ہونے لگی تھی۔

'این ڈی ٹی وی' کے مطابق دونوں افراد کو پرتاپ سنہا کی جانب سے پاس جاری کیا گیا تھا۔ پرتاپ سمہا میسور کرناٹک سے بی جے پی کے ایم پی ہیں۔ ایک شخص انہی کے حلقے سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ انجینئرنگ میں گریجویٹ ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG