امریکی ریاست ٹیکساس میں ایبولا کے مریض کا علاج کرنے والے دوسرے طبی کارکن میں بھی ایبولا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ۔
ٹیکساس میں محکمہ صحت کے عہدیداروں کی طرف سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ایبولا وائرس کے ایک مریض تھامس ایرک ڈنکن کا علاج کرنے والے طبی کارکن کو منگل کو بخار کی شکایت کے بعد فوری طور پر الگ تھلگ کر دیا گیا تھا۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ ڈکن سے رابطے میں آنے والے 48 افراد اور ان کا علاج کرنے والے طبی عملے کے کارکنوں کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔
امریکہ میں سامنے آنے والا ایبولا وائرس کا یہ دوسرا کیس ہے، اس سے قبل 26 سالہ نرس پہلے ہی سے زیرعلاج ہے جسے ایک مریض ڈنکن سے یہ وائرس منتقل ہوا تھا جس کا بعد میں انتقال ہو گیا تھا۔
امراض کی روک تھام اور انسداد کے لئے امریکی مراکز (سی ڈی سی) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس مریض کی ابتدائی طور پر ہونے والی تشخیص کی تصدیق کے لیے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
سی ڈی سی کا مزید کہنا ہے کہ ،" ایک اور طبی کارکن کا ایبولا وائرس سے متاثر ہونا انتہائی تشویشناک امر ہے اور سی ڈی سی نے اس حوالے سے طبی کارکنوں کے لیے خطرات کو کم کرنے لیے عملی اقدامات اٹھائے ہیں"۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دسمبر سے ہر ہفتے ایبولا وائرس کے پانچ سے دس ہزار نئے کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے معاون ڈائریکٹر جنرل بروس ایلورڈ نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ گزشتہ ماہ میں ہرہفتے سامنے آنے والے نئے کیسز کی تعداد تقریباً 1000 تھی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں ایبولا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ گنی،لائبیریا اور سیرالیون کے دارالحکومتوں میں ( ایبولا) کے کیسز میں اضافے پر انہیں سخت تشویش ہے۔
ایبولا وائرس سے اب تک 8,900افراد متاثر ہوئے جن میں سے اب تک 4,450ہلاک ہو چکے ہیں ۔
دوسری طرف مغربی افریقہ میں ڈبلیوایچ او کے مشن کے سربراہ انتھونی باربری نے کہا کہ انہیں اس پر" انتہائی تشویش " ہے کہ ایبولا کو روکنے کے لیے جوکچھ کیا جارہا ہے وہ ناکافی ہے ۔
انہو ں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایبولا کو اب روکنا ضروری ہے دوسری صورت میں دنیا کو ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ہے۔
منگل کو ہی امریکی ادارہ برائے بین الاقومی ترقی کے سربراہ راجیو شاہ نے کہا کہ امریکہ ایبولا کی روک تھام کے لیے مغربی افریقہ کو 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امداد فراہم کر رہا ہے جس میں سے 6 کروڑ پچاس لاکھ ڈالر لائیبریا کے لیے ہوں گے۔
امریکہ نے اب تک مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا کی روک تھام کے لیے 40 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔