سعودی عرب نے بھارت میں تعینات اپنے اس سفارت کار کو وطن واپس بلا لیا ہے جس پر ان کے گھر میں کام کرنے والی دو نیپالی خواتین نے جنسی زیادتی اور تشدد کا الزام عائد کیا تھا۔
اس بات کی تصدیق نئی دہلی میں سعودی سفارت خانے کی طرف سے بدھ کو دیر گئے جاری ایک بیان میں کی گئی۔
خبررساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی طرف سے غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے اس واقعے میں ملوث سعودی سفارت کار کی شناخت اس کی نام سے کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی سفارت کار کو سفارتی تعلقات کے متعلق ویانا کنونشن کے تحت تحفظ حاصل ہے جس کے تحت سفارت کاروں کو بیرون ملک تعیناتی کے دوران نہ تو گرفتار کیا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں فوجداری اور سول مقدمات میں بھی ملوث کیا جا سکتا ہے۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیانات میں نیپالی خواتین نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں کئی ماہ تک حراست کے دوران سعودی سفارت کار اور دیگر مردوں نے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران انہں کھانا اور پانی بھی فراہم نہیں کیا۔
خواتین کامزید کہنا ہے کہ ایک موقعہ پر مبینہ طور پر آٹھ مردوں نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
نیپالی خواتین کی عمریں 30 اور 50 سال بتائی جاتی ہیں اور وہ دونوں سعودی سفارت کار کے گھر پر کام کرتی تھیں۔
ان دونوں کا تعلق نیپال کے دور افتادہ دیہاتی علاقے سے بتایا جاتا ہے اور انہوں نے اس سے قبل سعودی عرب میں اس سعودی سفارت کار کے لیے کام کیا جو بعد میں انہیں اپنے ساتھ نئی دہلی لے آیا۔
روئٹرز کے مطابق جب اس واقعہ سے متعلق سعودی سفارت خانے سے بات کی گئی تو اس کی طرف سے کسی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا تاہم اس سے قبل سعودی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں۔
اس واقعہ کی تفتیش کرنے والے پولیس کے ایک عہدیدار نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ دوسرے ملزموں کو ڈھونڈ نکالیں گے کیونکہ ان کے پاس اپارٹمنٹ کے دروازے پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ موجود ہے اور وہ ان کے موبائل فون نمبر بھی معلوم کر لیں گے۔