رسائی کے لنکس

'غیرقانونی تارکینِ وطن کی نشان دہی کر لی،31 اکتوبر کے بعد کوئی رعایت نہیں ہو گی'


پاکستان کے نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ملک میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کی نشان دہی کر لی ہے اور 31 اکتوبر کے بعد کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے خبردار کیا کہ غیر قانونی تارکینِ وطن سے معاونت کرنے والوں کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے انخلا کے لیے عارضی کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جب کہ غیر قانونی طور پر پاکستانی شناخت رکھنے والوں کو جیلوں میں بھیجا جائے گا۔

نگراں وزیرِ داخلہ کی یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک سے نکلنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

حکومتِ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں لاکھوں غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے۔

حکومت کا یہ الزام ہے کہ افغان باشندے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم افغانستان میں طالبان حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

افغان طالبان نے پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کے منصوبے پر نظر ثانی کے لیے کہا ہے جب کہ اس منصوبے کو غیر انسانی اور ناقابلِ قبول قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

تاہم انہوں نے سرحد پار افغانستان کے علاقے میں خاندانوں کو فوری طور پر پناہ، طبی سہولتیں، خوراک اور مالی مدد دینے کے لیے خصوصی کیمپ قائم کیے ہیں۔

'ڈر ہے افغانستان میں مارا جاؤں گا یا قید ہو جاؤں گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:06 0:00

'اب جو بھی پاکستان آئے گا اسے ویزہ لینا ہو گا'

نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹنی کے مطابق غیر قانونی تارکینِ وطن پاکستان میں مختلف جرائم میں ملوث ہیں ایسے افراد کی جائیدادوں کو بھی ضبط کیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں غیر قانونی افراد کے انخلا کے اخراجات برداشت کر رہی ہیں۔

نگراں وزیر داخلہ کے بقول اب جو بھی پاکستان آئے گا اسے ویزہ لینا پڑے گا۔ کسی قسم کی اسمگلنگ کی اجازت نہیں ہو گی اور نہ ہی ڈالرز لے جانے کی اجازت ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نادار اہلکاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) سے کہا ہے کہ افغانستان کے حالات اب بہتر ہیں، لہذٰا مہاجرین کو واپس جانا چاہیے۔

اقوامِ متحدہ نے بھی حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کو ملک سے نکالنے کے منصوبے کو معطل کردے جو وہاں پناہ کی تلاش میں آئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغان باشندوں کی پاکستان سے بے دخلی کے منصوبے کی وجہ سے افغان پناہ گزین طالبان کے ظلم اور دوسری زیادتیوں کی زد میں آسکتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG