رسائی کے لنکس

سارک اجلاس، پاک بھارت وزرائے داخلہ کے تنقیدی بیانات


چوہدری نثار نے کہا کہ’’پاکستان کسی بھی ملک کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ پاکستان نے بات چیت کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا۔‘‘

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جنوبی ایشیا کے ممالک کی علاقائی تنظیم ’سارک‘ کے اسلام آباد میں ہونے والے وزرائے داخلہ کے اجلاس سے خطاب میں بھارت کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی بجائے مسائل کا حل تلاش کیا جانا چاہیئے۔

اگرچہ سارک ایک علاقائی تنظیم ہے اور اس میں براہ راست دوطرفہ مسائل پر بات چیت نہیں کی جاتی تاہم جمعرات کو اختتامی اجلاس کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے بارے میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے داخلہ کے بیانات میں نام لیے بغیر ایک دوسرے کے ملک کے موقف پر تنقید کی گئی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

’’پاکستان کسی بھی ملک کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ پاکستان نے بات چیت کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا۔‘‘

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات صرف بھارت، کابل، افغانستان یا بنگلہ دیش تک محدود نہیں ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’’جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے کہ ۔۔۔ ہمیں بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کرنا چاہیئے۔‘‘

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں احتجاج کا حوالے دیئے بغیر چوہدری نثار نے کہا کہ غیر مسلح افراد اور دہشت گردوں میں فرق ہونا چاہیئے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ ضروری ہے کہ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر نا دبایا جائے۔‘‘

پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان سمیت جہاں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے وہ قابل مذمت ہیں تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملے بھی کسی طور کم قابل مذمت نہیں ہیں۔

بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گردوں کو ’’شہید‘‘ کے طور پر پیش نہیں کیا جانا چاہیئے۔ اُنھوں نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

راج ناتھ سنگھ نے یہ بیان بظاہر پاکستان کی طرف سے جولائی میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی حمایت میں سامنے آنے والے بیانات کے جواب میں دیا۔

بھارتی وزیر داخلہ سارک کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایسے وقت پاکستان آئے جب جولائی میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد مظاہروں کا ایک سلسلہ چل نکلا اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں کم ازکم 60 افراد مارے گئے۔

کشمیر کا علاقہ دونوں ملکوں کے درمیان متنازع ہے۔

پاکستان کی طرف سے اس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے، اس معاملے کو سفارتی سطح پر مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کے سامنے بھی اُٹھایا گیا۔

تاہم بھارت کی طرف سے پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر کی صورت حال اُس کا اندرونی معاملہ ہے۔

’سارک‘ کے وزرائے داخلہ کے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں اس خطے کے ممالک کے بھی چیلنج اور خدشات مشترک ہیں۔

اس اجلاس میں دہشت گردی، منشیات، سائبر جرائم، بدعنوانی اور انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن ’ضرب عضب‘ میں ملنے والی کامیابی اور انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر موثر عمل درآمد پاکستانی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’سارک‘ کو مزید فعال بنانے کے لیے تمام شعبوں کو بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقی کے لیے امن اور پرامن ہمسائیگی اُن کی حکومت کا ایجنڈا ہے۔

اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو بہت سے سنگین چیلنجوں کو سامنا ہے جن میں دہشت گردی، انتہا پسندی، سماجی نا انصافی، بدعنوانی اور منظم جرائم شامل ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

وزرائے داخلہ کانفرنس میں بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بھی شریک ہوئے۔

اگرچہ اُن کی پاکستانی حکام سے دوطرفہ ملاقات طے نہیں ہے تاہم بدھ کی شب سارک تنظیم کے دیگر وزرائے داخلہ کے ہمراہ راج ناتھ سنگھ نے بھی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔

سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس سے قبل اس تنظیم کے سیکرٹری داخلہ سطح اجلاس میں باہمی تعاون کے متفقہ شعبوں پر ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ خطے کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔

سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ اس تنظیم میں شامل ممالک نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ ان کے درمیان تاریخی روابط بھی ہیں۔

شرکاء نے کہا کہ خطے کے مشترکہ چیلنج اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اُن کے بارے میں مل کر یکساں طریقہ کار طے کیا جائے۔

سارک تنظیم میں پاکستان اور بھارت دو اہم ممالک ہیں لیکن دونوں کے باہمی اختلافات کے سبب مبصرین کے بقول یہ تنظیم زیادہ متحرک کردار اد نہیں کر سکی۔

XS
SM
MD
LG