امریکہ اور یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ روس کی طرف سے بھاری اسلحہ جنوبی یوکرین کی سرحد میں کیا گیا ہے جس سے روس نوازباغیوں کے خلاف ایک نیا اور بڑا محاذ کھل گیا ہے۔
شمال میں باغیوں کے زیر قبضہ شہر لوہانسک اور جنوب مشرقی شہر ڈّونٹسک میں پہلے ہی لڑائی جاری ہے اور جنوبی علاقے نووازووسک کے قریب شروع ہونے والی لڑائی اب تک کی سب سے خطرناک لڑائی تصور کیا جارہا ہے۔
نووازووسک کے گرد ونواح میں موجود مغربی ممالک کے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فورسز اپنا اسلحہ اور گاڑیاں چھوڑ کر پیچھے ہٹ رہی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ٹینکوں اور راکٹ لانچر سمیت روس کا عسکری سازوسامان سرحد پار کر رہا ہے اور ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ علیحدگی پسند نووازووسک کے مغربی ساحلی شہر ماریوپول کے رہائشی علاقوں پر گولہ باری بھی کر رہے ہیں۔
نووازووسک ایک سیاحتی علاقہ ہے جس کی آبادی چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ روس کو ماریوپول اور پھر بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کرائمیا تک ملانے والی اہم شاہراہ پر واقع ہے۔
یوکرین کی قومی سلامتی کے مشیر کرنل آندرے لیسنکو کے مطابق روس کے فوجیوں کا ایک گروپ ایک ٹرک اور بکتر بند گاڑیوں پر سوار ہو کر اموروسیاوک نامی شہر میں داخل ہوا ہے۔ یہ شہر اس مقام سے زیادہ دور نہیں جہاں حراست میں لیے گئے روسی فوجیوں کو رکھا گیا ہے۔
روس کی طرف سے ان الزامات پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن وہ تواتر کے ساتھ یوکرین میں باغیوں کو اسلحہ اور وہاں اپنے فوجی بھیجنے کی تردید کرتا رہا ہے۔
پیر کو حراست میں لیے گئے اپنے فوجیوں کے بارے میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ وہ غلطی سے سرحد پار کر گئے تھے۔