کریملن کے عہدیداروں نے یورپی یویین کی طرف سے روس کے خلاف پابندیوں کو مزید چھ ماہ تک بڑھانے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
مشرقی یوکرین کے بحران کے تناظر میں روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان پابندیوں کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے ردعمل میں روسی عہدیداروں کی طرف سے جوابی ردعمل کا انتباہ کیا گیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین پر روس مخالف لابی کے آگے جھکنے کا الزام عائد کیا جس کا نشانہ بظاہر امریکہ ہے جس نے کریملن پر مشرقی یورپ میں مداخلت پر اس کے خلاف دباؤ کے لیے اقتصادی پابندیوں کو جاری رکھنے پر زور دیا۔
روسی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان الیگزینڈر لوکاشووچ نے کہا کہ "ہمیں ایک بار پھر نہایت مایوسی ہوئی ہے کہ روس کے خوف میں مبتلا لابی جس کے زیر اثر غیر قانونی پابندیوں کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے اس کا یورپی یونین پر غلبہ تھا"۔
روسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے لگزمبرگ میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلے کے ردعمل میں جوابی پابندیاں عائد کرے گی۔ یورپی یونین کے سفیروں نے ابتدائی طور پر اس اقدام کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تھی۔
ان اقتصادی پابندیوں کا نشانہ روس کے توانائی، دفاع اور مالیاتی شعبے ہیں اور یہ جولائی 2014ء میں روس کی طرف سے کرائمیا کا الحاق کرنے کے چار ماہ بعد عائد کی گئی تھیں۔ اب یہ پابندیاں 31 جنوری 2016ء تک جاری رہیں گی۔
یورپی یویین کے ترجمان ماجا کوڈی جانس نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ان پابندیوں کی مدت میں اضافہ منسک معاہدے کی مکمل پاسداری کے لیے کیا گیا ہے۔
اس عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر روس، یوکرین، جرمنی، فرانس نے دستخط کیے تھے جس میں ایک شرط مشرقی یوکرین سے بھاری ہتھیاروں اور غیر ملکی جنگجوؤں کی واپسی بھی تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ تواتر کے ساتھ اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔