روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کی امریکی دھمکی کے باعث شمالی کوریا کے جوہری بحران سے نمٹنے کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
جمعہ کو ویانا میں ان کا کہنا تھا کہ پیانگ یانگ سے ان کی بات چیت سے انھیں یہ معلوم ہوا کہ شمالی کوریا، امریکہ کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر آمادہ ہے لیکن عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ معاہدے پر روا رکھے جانے والے سلوک کے تناظر میں اسے شبہ ہے کہ آیا واشنگٹن اس کے ساتھ کسی معاہدے کی بھی پاسداری کرے گا یا نہیں۔
آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ کے اجلاس کے موقع پر لاوروف کی ہونے والی گفتگو کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ "شمالی کوریا کو کس طرح قائل کیا جائے کہ کوئی بھی معاہدہ سال دو سال میں نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے مسترد نہیں کیا جائے گا۔"
لاوروف کے بقول "خاص طور پر ایسے میں جب واشنگٹن ایران کے جوہری معاہدے علیحدہ ہونے کی بات کر رہا ہے، شمالی کوریا کو ضمانت کی ضرورت ہے۔"
جمعرات کو امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد لاوروف نے کہا تھا کہ ماسکو، پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان بات چیت طے کروانے کی کوشش پر آمادہ ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے امریکہ پر کشیدگی میں اضافے کا اضافہ بھی عائد کیا تھا۔
شمالی کوریا، امریکہ اور عالمی برادری کی تنقید کے باوجود اپنے جوہری اور میزائل پروگرام پر کاربند ہے اور حالیہ مہینوں میں اس کی طرف سے کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کے تجربوں کے باعث جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔