ہر کوئی یاد رکھے گا کہ یوکرین بحران میں کس نے کس کا ساتھ دیا: پاکستان میں پولینڈ کے سفیر
پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک اب بھی پاکستان سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ روس، یوکرین تنازع میں عالمی قوانین اور انسانی حقوق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دو ٹوک موٌقف اپنائے گا۔
پولینڈ کے سفیر نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب بدھ کو روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد پر ووٹنگ میں پاکستان نے حصہ نہیں لیا تھا۔
اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پولش سفیر ماسیج پسارسکی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس، یوکرین تنازع پر یورپی ممالک کے سفرا کا مؤقف کھلے دل سے سنا ہے۔ لہذٰا اُمید ہے کہ اس جارحیت کے خلاف پاکستان بھی یورپی ممالک کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ "یہ ایک غیر معمولی صورتِ حال ہے جہاں ہر کوئی یاد رکھے گا کہ کون حملہ آور کے ساتھ کھڑا تھا اور کس نے مظلوم کی حمایت کی۔ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کون سا ملک اخلاقی اقدار کا تحفظ چاہتا ہے۔"
یوکرینی بندرگاہ پر حملے کی زد میں آنے والے بنگلہ دیشی بحری جہاز کا عملہ محفوظ مقام پر منتقل
بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ، شہریار عالم نے جمعرات کی شام بتایا ہے کہ یوکرین کی اولیویا بندرگاہ پر لنگرانداز بحری جہاز جسے راکٹ لگنے سے نقصان پہنچا تھا ، اس کے 28 ارکان کے عملے کو محصور علاقے سے نکال کر نسبتاً محفوظ مقام کی جانب منتقل کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ عملے کے ارکان کو 'بنگلار سمردھی' کارگو شپ سے نکال لیا گیا ہے، جو میزائل حملے کی زد میں آ گیا تھا، جس میں جہاز کا ایک انجنیئر، حدیث الرحمان ہلاک ہو گیا تھا۔
بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ میں خارجہ امور کے سیکریٹری، مسعود بن مومن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ پولینڈ میں بنگلہ دیش کی سفیر، سلطانہ لیلی حسین نے بحری جہاز کے کپتان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ انھوں نےبتایا کہ حدیث الرحمان کی لاش کو پولینڈ پہنچایا جا رہا ہے۔
مسعود بن مومن نے کہا کہ اس وقت 600 کے قریب بنگلہ دیشی شہری پولینڈ میں موجود ہیں، جن میں سےسرکاری طور پر 100 افراد کے پولینڈ میں رکنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
بحری جہاز پر راکٹ گرنے سے ہلاک ہونے والے 29 سالہ تھرڈ انجنیئر، حدیث الرحمان کی وطن واپسی پر شادی طے تھی۔ بدھ کو ہلاکت سے قبل ان کی ٹیلی فون پر اپنی والدہ اور چھوٹے بھائی سے بات ہوئی تھی۔ حدیث الرحمان کے چھوٹے بھائی غلام رحمان پرنس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بحری جہاز جنگ کی وجہ سے یوکرین کی بندرگاہ پر محصور ہو گیا تھا اور وہ واپسی کی اجازت کا منتظر تھا۔
یوکرین سے اب تک 10 لاکھ سے زیادہ افراد ہمسایہ ملکوں میں جا چکے ہیں، عالمی ادارہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ جب سے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کا آغاز ہوا ہے، 10 لاکھ یوکرینی وطن چھوڑ کو ہمسایہ ملکوں میں چلے گئے ہیں، جو اس صدی کا بے دخل ہونے کا سب سے بڑا المیہ ہے۔
عالمی ادارے کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی افواج نے یوکرین کی بندرگاہ اور حکمت عملی کے حامل دو شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ جب کہ روسی فوج نے ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔
دریں اثنا، دنیا میں روس تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس وقت تہنائی مزید بڑھی جب اس کے خلاف کثرت رائے سے مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔
قرارداد میں نہ صرف یوکرین کے خلاف جارحیت پر روس کی شدید مذمت کی گئی بلکہ روس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فی الفور اپنی افواج یوکرین سے واپس بلائے۔
جمعرات کو یوکرین اور روس کے مابین بات چیت کا دوسرا دور منعقد ہونے کی توقع ہے، جس کا مقصد فوری طور پر لڑائی بند کرنا ہے۔
فوری جنگ بندی کے لیے یوکرین، روس مذاکرات کا دوسرا دور جاری
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے مشیر، میخائلوف پوڈولک نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ ان کے وفد کے اس وقت روس کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جن کا مقصد موجودہ بحران کو ختم کرنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین عارضی صلح اور فوری جنگ بندی کا خواہاں ہے، اور انسانی بنیادوں پر جنگ زدہ علاقوں سے شہری آبادی کی محفوظ مقامات کی جانب منتقلی کی کوششوں کا حامی ہے۔