فرانسیسی بحریہ کا روسی مال بردار جہاز تحویل میں لینے کا دعویٰ
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فرانسیسی بحریہ نے انگلش چینل میں ایک روسی مال بردار بحری جہاز تحویل میں لے لیا ہے۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ روسی بحری جہاز یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد کی گئی پابندیوں کی روشنی میں تحویل میں لیا گیا ہے۔
ایک سو تیس میٹر طویل روسی بحری جہاز شمالی فرانس سے سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز کو تحویل میں لے کر جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا یہ پابندیوں کی زد میں آتا ہے یا نہیں۔
روس کے حملوں سے کیف میں تباہی
یوکرین پر روس کے حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ دارالحکومت کیف میں یوکرینی اور روسی افواج کے درمیان دوبدو لڑائی کی بھی اطلاعات ہیں۔ انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور دروازوں، کھڑکیوں کے قریب آنے سے گریز کریں۔ کیف میں ہونے والی حالیہ شیلنگ سے عمارتوں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ حملوں کے بعد کیف میں کیا مناظر ہیں دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
ایک لاکھ سے زائد یوکرینی شہریوں کی نقل مکانی
روس کے یوکرین پر حملوں میں شدت آ رہی ہے جب کہ جنگ کے باعث ہزاروں یوکرینی شہری یورپ کے دوسروں ملکوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اب تک ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد یوکرینی شہری ملک چھوڑ کر پولینڈ، مالدووا اور دیگر ہمسایہ ممالک کا رُخ کر چکے ہیں۔
یوکرین کے مختلف شہروں کے بس اڈوں اور ٹرین اسٹیشنز میں شہریوں کا رش ہے اور شہری محفوظ مقامات کی جانب جانے کے لیے کوشاں ہیں۔
ترک صدر ایردوان کا یوکرینی صدر زیلنسکی سے رابطہ
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے ہفتے کو اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔
ترک ڈائریکٹوریٹ آف کمیونی کیشن کی ایک ٹوئٹ کے مطابق صدر ایردوان نے روس کے حملے کے بعد تازہ ترین صورتِ حال پر صدر زیلنسکی کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔
بعدازاں ایک ٹوئٹ میں صدر زیلنسکی نے ترک صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترک صدر اور وہاں کی عوام کی جانب سے حمایت پر شکر گزار ہیں۔
زیلنسکی نے دعویٰ کیا کہ ترکی اس مشکل وقت میں یوکرین کی فوجی اور انسانی امداد کر رہا ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔