رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

12:54 27.2.2022

روسی فوج نے گیس پائپ لائن تباہ کر دی

اتوار کی صبح یوکرینی صدر کے دفتر نے رپورٹ کیا کہ خرکیف شہر میں روس کی فوج نے دھماکے سے گیس پائن اڑا دی۔

بیان کے مطابق روسی فوج کے حملے کے سبب ہونے والا دھماکہ ماحولیاتی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

صدارتی دفتر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں کی کھڑکیوں کو گیلے کپڑے سے ڈھانپ لیں اور مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

13:11 27.2.2022

دارالحکومت کیف میں یوکرین اور روسی افواج میں جھڑپیں

یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روس اور یوکرین کی افواج میں جھڑپوں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے جب کہ جارح افواج نے یوکرین کے دیگر دو شہروں کی بھی ناکہ بندی کی ہوئی ہے۔

دوسری طرف یوکرین کے مشرقی خطے ڈونیسک میں بھی گولہ بھاری کی اطلاعات ہیں جو 2014 سے روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے۔

یوکرین کے اعلیٰ ترین پروسیکیوٹر ارائنا وینڈیکٹووا کا کہنا ہے کہ روس کی فوج کو خارکیف میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

خارکیف یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے اور روسی سرحد سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

وینڈیکٹووا کا مزید کہنا تھا کہ دونوں فورسز کے درمیان شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

13:21 27.2.2022

یوکرین کے لیے مغربی اتحادیوں کی امداد شروع

یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کے بعد مغربی اتحادی مالک نے کیف کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز کا ہفتے کو کہنا تھا کہ جرمنی یوکرین کو ایک ہزار اینٹی ٹینک ہتھیار اور 500 زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل جلد سے جلد فراہم کرے گا۔

دوسری طرف فرانسیسی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فرانس یوکرین کو دفاعی ہتھیار اور ایندھن فراہم کرے گا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان کا وزیرِ اعظم ہالینڈ سے رابطہ ہوا ہے۔

زیلنسکی نے ان کا دفاع اور سلامتی کے شعبوں سے متعلق کیے گئے فیصلوں پر شکریہ ادا کیا۔

13:52 27.2.2022

یوکرین سے نقل مکانی جاری، سرحدوں پر لمبی قطاریں


یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات کی طرف شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرین کے پڑوسی ممالک کی سرحدوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں جب کہ مہاجرین جلد از جلد جنگ زدہ علاقوں سے منتقل ہونے کے خواہاں ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی مہاجرین سے متعلق ایجنسی یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ یوکرین سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد مہاجرین نقل مکانی کر چکے ہیں جن کی نصف تعداد پولینڈ منتقل ہوئی ہے۔

ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ یہی صورت حال جاری رہی تو مزید 40 لاکھ تک لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG