واشنگٹن —
ایک روسی عدالت نےمخالف راہنما اور تیل کے سابق سرکردہ کاروباری، میخائیل خودوروسکی کی قید کی سزا میں دو سال کی کمی کے احکامات جاری کردیے ہیں، اور اِس طرح 2014ء میں اُن کی رہائی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ماسکو کی شہر ی عدالت نےکہا ہے کہ جمعرات کو دیا جانے والا یہ فیصلہ معیشت کےجرائم سے متعلق روسی قانون میں کی جانے والی حالیہ تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
خودوروسکی کو 2003ء میں گرفتار کیا گیا اور بشمول اُن کے کاروباری ساتھی پلاٹون لیبیدیو کے، اُنھیں2005ء میں ٹیکس نادہندگی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
بعد ازاں، 2010ء میں اُن کے خلاف دوسرا مقدمہ چلاکر اُنھیں منی لانڈرنگ کےجرم میں سزا سنائی گئی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اِس مقدمے کے پیچھے سیاسی عزائم کارفرما تھے، کیونکہ خودوروسکی اپوزیشن کی حمایت کررہے تھے اور صدر ولادیمیر پیوٹن پر کھل کر نکتہ چینی کرتے تھے۔
متوقع طور پر جب وہ 13برس کی سزا میں سے 11سال کاٹ چکے ہوں گے، اُنھیں اور لیبیدیو، دونوں کو 2014ء میں رہا کیا جائے گا۔
خودوروسکی کے ویب سائٹ پر شائع ہونے والے تبصروں میں اُن کے وکیل وادم کلیوگینٹ کا ایک بیان بھی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی وکلا کے پینل کا مؤقف وہی ہے کہ ہمارا مؤکل بے گناہ ہے اور اُنھیں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
اُنھوں نے انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے۔
جب نامہ نگاروں نے صدر پیوٹن سے خودوروسکی کی سزا میں تخفیف کے معاملے پر سوال کیا جس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی فیصلہ ہے اور یہ کہ اِس سلسلے میں اُنھوں نے کسی قسم کا کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی خودوروسکی سے کوئی ذاتی عداوت نہیں ہے۔
ماسکو کی شہر ی عدالت نےکہا ہے کہ جمعرات کو دیا جانے والا یہ فیصلہ معیشت کےجرائم سے متعلق روسی قانون میں کی جانے والی حالیہ تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
خودوروسکی کو 2003ء میں گرفتار کیا گیا اور بشمول اُن کے کاروباری ساتھی پلاٹون لیبیدیو کے، اُنھیں2005ء میں ٹیکس نادہندگی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔
بعد ازاں، 2010ء میں اُن کے خلاف دوسرا مقدمہ چلاکر اُنھیں منی لانڈرنگ کےجرم میں سزا سنائی گئی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اِس مقدمے کے پیچھے سیاسی عزائم کارفرما تھے، کیونکہ خودوروسکی اپوزیشن کی حمایت کررہے تھے اور صدر ولادیمیر پیوٹن پر کھل کر نکتہ چینی کرتے تھے۔
متوقع طور پر جب وہ 13برس کی سزا میں سے 11سال کاٹ چکے ہوں گے، اُنھیں اور لیبیدیو، دونوں کو 2014ء میں رہا کیا جائے گا۔
خودوروسکی کے ویب سائٹ پر شائع ہونے والے تبصروں میں اُن کے وکیل وادم کلیوگینٹ کا ایک بیان بھی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ دفاعی وکلا کے پینل کا مؤقف وہی ہے کہ ہمارا مؤکل بے گناہ ہے اور اُنھیں فوری طور پر رہا کردیا جائے۔
اُنھوں نے انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے۔
جب نامہ نگاروں نے صدر پیوٹن سے خودوروسکی کی سزا میں تخفیف کے معاملے پر سوال کیا جس پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی فیصلہ ہے اور یہ کہ اِس سلسلے میں اُنھوں نے کسی قسم کا کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی خودوروسکی سے کوئی ذاتی عداوت نہیں ہے۔