|
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو حاصل کرنے اور پاناما کینال کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی خواہش آرکٹک اور لاطینی امریکہ میں چینی سر گرمیوں اور اثر ورسوخ کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث ،قومی سلامتی کے جائز مفادات پر مبنی ہے۔
روبیو نے وسطی امریکہ کے ایک دورے سےقبل جو اختتام ہفتہ پاناما سے شروع ہوگا ، جمعرات کو کہا کہ وہ اس بارےمیں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ آیا ٹرمپ اپنے منصب پر رہتے ہوئے گرین لینڈ کو ڈنمارک سے خریدنے یا پاناما کینال پر امریکی اختیار بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ان دونوں مقامات کو جو توجہ دیں گے اس کا ایک اثر ہوگا۔اور دونوں میں امریکی مفادات چار برسوں میں "زیادہ محفوظ" ہوں گے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو امریکی براڈ کاسٹ ادارے SiriusXM کی میزبان میگن کلی کو ایک انٹرویو میں کہی۔
روبیو نے کہا کہ، ’’میرے خیال میں آپ جس بات کا یقین کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اب سے چار سال بعد، آرکٹک میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو جائے گا ؛پاناما کینال میں ہمارا مفاد زیادہ محفوظ ہو گا۔"
روبیو امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کے طور پر اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے پر ہفتے کے روز پاناما پہنچیں گے، جس سے اس اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے جوٹرمپ اور وہ، دونوں پاناما کینال کے حصول کو دیتے ہیں ۔
اگرچہ امیگریشن، پاناما اور ان کے دورے کے دوسرے مقامات پر بات چیت کا ایک بڑا موضوع ہو گا، روبیو نے کہا کہ نہر کا مسئلہ ایک ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہر کے بحرالکاہل اور کیریبین دونوں سروں پر بندرگاہوں اور دوسرے انفرا اسٹرکچر پر چینی سرمایہ کاری تشویش کی ایک بڑی وجہ ہے ، جس سے پاناما اور اہم جہاز رانی کے راستے کو چین سے خطرہ لاحق ہوجائے گا ۔
"وہ پورے پاناما میں ہیں،" روبیو نے چینی کمپنیوں کے بارے میں کہا ۔ ان کمپنیوں کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ بیجنگ میں حکومت کی تابع ہیں اور تائیوان کے ساتھ تنازع یا امریکہ کے ساتھ کسی اور وجہ سے تعلقات میں خرابی کی صورت میں نہر تک ٹریفک کو منقطع کرنے یا محدود کرنے کے احکامات پر عمل کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ’’ اگر چین میں حکومت کسی تنازع میں ان سے کہتی ہے کہ وہ پاناما کینال کو بند کر دیں تو انہیں کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،"مجھے بالکل شک نہیں ہے کہ انہوں نے ایسا کرنے کی ہنگامی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے جو ایک براہ راست خطرہ ہے۔"
روبیو نے مزید کہا کہ "اگر چین نےپاناما کینال میں ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنا چاہی تو وہ ایسا کر سکتا ہے ، " اور یہ سابق صدر جمی کارٹر کے 1977 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی جس کے تحت امریکہ نے 1999 میں امریکہ کی بنائی ہوئی نہر کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا تھا۔
انہوں نے ٹرمپ کی اس شکایت کو بھی دہرایا کہ امریکی بحری جہازوں سے نہر استعمال کرنے کے لیے زیادہ رقم وصول کی جا رہی ہے ، اور یہ بھی معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
انہوں نے کہاکہ ، "ہمیں دوسرے ملکوں سے زیادہ ادائیگی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہونا چاہئے۔ درحقیقت، ہمیں رعایت ملنی چاہیے یا شاید مفت میں، کیونکہ ہم نے اس چیز کے لیے ادائیگی کی تھی ۔‘‘
اس سے قبل جمعرات کو، پاناما کے صدر ہوزےراؤل ملینو نے کہا تھا کہ پاناما کینال کی ملکیت پر امریکہ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور انہیں امید ہے کہ روبیو کا دورہ اس کے بجائے امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے جیسے مشترکہ مفادات پر مرکوز ہو گا۔
" جب ملینو سے نہر کو امریکی کنٹرول میں واپس کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ،’’ یہ ناممکن ہے، میں ا س پر گفت وشنید نہیں کر سکتا ،نہر پاناما کی ملکیت ہے۔‘‘
لیکن روبیو نے کہا کہ اس پر بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس موضوع پر بات کریں گے ۔" انہوں نے مزید کہا ، "صدر بالکل واضح ہیں کہ وہ دوبارہ نہر کا انتظام کرنا چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے، پاناما کے لوگوں کو یہ خیال زیادہ پسند نہیں ہے ۔ یہ پیغام بالکل واضح طور پر سامنے لایا گیا ہے۔"
گرین لینڈ کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ ڈنمارک، جس کا گرین لینڈ ایک حصہ ہے، چین سے گرین لینڈ کا دفاع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے جب کہ وہ جہاز رانی کے راستوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے آرکٹک میں موجودگی حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اور کیوں کہ گرین لینڈ پہلے ہی ڈنمارک کے ساتھ اپنے تعلقات کے باعث نیٹو کے باہمی دفاعی معاہدے کے تحت ہے ، اس لیے امریکہ کے لیے وہاں زیادہ موجودگی اور اختیار رکھنا سمجھ میں آتا ہے۔
" روبیو نے کہا کہ میں جانتا ہوں یہ ڈنمارک کے لیے ایک نازک موضوع ہے، لیکن یہ امریکہ کے لیے قومی مفاد کا ایک موضوع ہے۔"
(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم