سائنس دان ایک ایسی نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے پودوں سے براہِ راست رابطہ کرنا ممکن ہو سکے گا۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے یہ ممکن ہو سکے گا کہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیڑے مکوڑے کھانے والے پودے وینس فلائی ٹریپ یا فصلیں کسانوں کو وقت سے پہلے اطلاع دے سکیں کہ ان پر بیماری کا حملہ ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سنگاپور کی ایک یونیورسٹی میں تحقیق کرنے والوں نے پودوں کو برقی تاروں کے ساتھ ایسے جوڑا کہ وہ پودوں سے قدرتی طور پر نکلنے والی کمزور برقی لہروں کو براہِ راست مانیٹر کر سکتے تھے۔
سائنس دانوں نے اس ٹیکنالوجی کے تجربات وینس فلائی ٹریپ پر کیے۔ یہ پودا جنگلات میں پایا جاتا ہے اور اس کا منہ پتوں کی طرح دکھائی دیتا ہے لیکن جیسے ہی اس پر کوئی کیڑا یا مکھی بیٹھتی ہے تو یہ اپنا منہ بند کر لیتا ہے۔
سائنس دانوں نے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے، وینس فلائی ٹریپ کا رابطہ ایک موبائل فون کی ایپ سے کرایا اور جیسے ہی اس ایپ کا بٹن دبایا گیا تو وینس فلائی ٹریپ کا منہ بھی بند ہو گیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے وینس فلائی ٹریپ کے نوکیلے حصے کو ایک روبوٹک بازو پر نصب کر کے ریموٹ کے ذریعے حکم دیا تو پودے نے اس روبوٹک بازو کے ذریعے ایک تار کو پکڑ لیا۔ ایسے ہی اس بازو کو استعمال کرتے ہوئے پودے نے گرتی ہوئی چیزیں بھی پکڑیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ابھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے اور ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے جلد ہی نباتات جیسے روبوٹ تیار کیے جا سکیں گے جن کے ذریعے بہت سی ایسی چیزوں کو پکڑا جا سکے گا، جو نازک ہیں اور موجودہ روبوٹس ان پر کام نہیں کر سکتے۔
ننیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی، سنگاپور میں ہونے والی اس ریسرچ کے سربراہ چَین ژیاؤڈانگ کے مطابق "ایسے ’قدرتی روبوٹ‘ کا دیگر روبوٹس کے ساتھ امتزاج کر کے ہائیبرڈ نظام بنائے جا سکیں گے۔"
اس نظام کے ذریعے مستقبل میں کسانوں کو ان کی فصلیں پر آنے والی کسی بیماری کا وقت سے پہلے پتا چل سکے گا اور وہ اسے بچانے کے اقدامات کر سکیں گے۔
اس ریسرچ کے سربراہ کے مطابق پودوں کے اندرونی مواصلاتی نظام کے برقی سگنلوں کے مطالعے سے ہمیں بروقت کسی بھی بے چینی کا پتا چل سکے گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی موسمیاتی تبدیلی کے باعث فصلوں کے بچاؤ کے لیے بہت کارآمد رہے گی۔