لیبیا کے ایک ریٹائرڈ جنرل کی حامی ملیشیا نے کہا ہے کہ اُنھوں نے پارلمینٹ ’’تحلیل‘‘ کر دی ہے۔ اتوار کو ملیشیا نے ملک کے قانون ساز ادارے کی عمارت پر حملہ کیا تھا۔
سابق جنرل خلیفہ ہفتار کی حامی منہ زور ملیشیا نے طرابلس میں پارلیمان پر دھاوا بولا تھا جہاں اُنھوں نے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور قانون سازوں کے دفاتر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ جس کے بعد پارلیمان کی عمارت سے گہرا سیاہ دھواں اُٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق تشدد کے اس واقعہ میں دو افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
اس سے قبل پیر کو لیبیا کی عبوری حکومت نے حملے کی مذمت کی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ سابق فوجی جنرل کے پاس اتنی تعداد میں لوگ ہیں کہ وہ طرابلس پر کنٹرول قائم رکھ سکیں گے یا نہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ملیشیا نے اسلامی نظریات والے قانون سازوں کو پکڑنے کے لیے یہ حملہ کیا تاہم وہ اراکین پارلیمان پر حملے سے پہلے ہی وہاں سے جا چکے تھے۔
ایک سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ مسلح افراد نے پارلیمان کو جانے والے راستے کو بند کر دیا تھا اور قریب ہی اسلامی ملیشیا کے زیر کنٹرول ایک اڈے پر گولہ باری بھی کی۔
سابق فوجی جنرل کی حامی فورسز نے طرابلس کے ہوائی اڈے کے ارد گرد شہر کے بہت سے جنوبی حصوں کا کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔
تشدد کے اس واقعہ سے قبل گزشتہ جمعہ کو بن غازی میں سابق جنرل کی خود ساختہ ’’نیشنل آرمی‘‘ اور اسلامی ملیشیا کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔
لیبیا کی پارلیمنٹ نئی حکومت کے قیام اور انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر منقسم ہے۔
حال میں اسلام پسند قانون سازوں کے گروپ نے اپنے مخالفین کے احتجاج کے باوجود نئے وزیراعظم کا نام تجویز کیا تھا۔
سابق جنرل خلیفہ ہفتار کی حامی منہ زور ملیشیا نے طرابلس میں پارلیمان پر دھاوا بولا تھا جہاں اُنھوں نے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور قانون سازوں کے دفاتر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ جس کے بعد پارلیمان کی عمارت سے گہرا سیاہ دھواں اُٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق تشدد کے اس واقعہ میں دو افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
اس سے قبل پیر کو لیبیا کی عبوری حکومت نے حملے کی مذمت کی تھی۔
یہ واضح نہیں کہ سابق فوجی جنرل کے پاس اتنی تعداد میں لوگ ہیں کہ وہ طرابلس پر کنٹرول قائم رکھ سکیں گے یا نہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ملیشیا نے اسلامی نظریات والے قانون سازوں کو پکڑنے کے لیے یہ حملہ کیا تاہم وہ اراکین پارلیمان پر حملے سے پہلے ہی وہاں سے جا چکے تھے۔
ایک سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ مسلح افراد نے پارلیمان کو جانے والے راستے کو بند کر دیا تھا اور قریب ہی اسلامی ملیشیا کے زیر کنٹرول ایک اڈے پر گولہ باری بھی کی۔
سابق فوجی جنرل کی حامی فورسز نے طرابلس کے ہوائی اڈے کے ارد گرد شہر کے بہت سے جنوبی حصوں کا کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔
تشدد کے اس واقعہ سے قبل گزشتہ جمعہ کو بن غازی میں سابق جنرل کی خود ساختہ ’’نیشنل آرمی‘‘ اور اسلامی ملیشیا کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔
لیبیا کی پارلیمنٹ نئی حکومت کے قیام اور انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر منقسم ہے۔
حال میں اسلام پسند قانون سازوں کے گروپ نے اپنے مخالفین کے احتجاج کے باوجود نئے وزیراعظم کا نام تجویز کیا تھا۔