جانوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والوں نے کینیا میں نایاب سفید رنگ کے دو زرافوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بتایا ہے کہ پولیس کو مادہ زرافے اور اس کے بچے کی باقیات شمالی مشرقی کینیا کی گریسا کاؤنٹی سے ملی ہیں۔ تیسرا زرافہ زندہ ہے اور خیال ہے کہ وہ اب دنیا کا آخری سفید زرافہ ہے۔
یہ زرافے ایک خاص قسم کی کیفیت کا شکار تھے جس کی وجہ سے جلد بے رنگ ہوجاتی ہے۔ انھیں جنوری 2016 میں پہلی بار تنزانیہ میں اور پھر کینیا میں دیکھا گیا۔ 2017 میں پہلی بار ان کی تصاویر بنائی گئیں اور پوری دنیا میں ان کے بارے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔
کینیا کی اسحاق بنی ہیرولا کمیونٹی کنزروینسی کے منتظم محمد احمد نور نے بتایا کہ ان زرافوں کو آخری بار تین ماہ پہلے دیکھا گیا تھا۔ ان کا مارا جانا کمیونٹی اور کینیا کے لیے بہت دکھ کا باعث ہے۔
سفید زرافوں کو مارنے والوں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا اور لوگ اندازہ نہیں لگا پا رہے کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا؟ کینیا کے محکمہ جنگلی حیات نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
افریقہ وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے مطابق 30 سال میں زرافوں کی 40 فیصد آبادی ختم ہوچکی ہے۔ 1985 میں ان کی آبادی ایک لاکھ 55 ہزار تھی جو 2015 میں 97 ہزار رہ گئی تھی۔ ان کے گوشت اور خاص طور پر کھال کے لیے ان کا شکار کیا جاتا ہے۔