رسائی کے لنکس

پرویز اشرف اسپیکر قومی اسمبلی منتخب، سابق وزیرِ اعظم کے سیاسی سفر پر ایک نظر


پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی و سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف قومی اسمبلی کے بلا مقابلہ اسپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔

راجہ پرویز اشرف کے مقابلے میں کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے جس پر ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں وہ قومی اسمبلی کے 22 ویں اسپیکر منتخب ہوگئے۔

پینل آف چیئر سردار ایاز صادق نے راجہ پرویز اشرف کے اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے ان سے حلف لیا۔

گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

ہفتے کو اجلاس سے قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا۔


سانگھڑ سے گوجر خان تک

راجہ پرویز اشرف دسمبر 1950 میں سندھ کے علاقے سانگھڑ میں پیدا ہوئے جہاں اُن کا خاندان زرعی شعبے سے منسلک تھا۔

راجہ پرویز اشرف نے ابتدائی تعلیم سانگھڑ میں حاصل کی اور سندھ یونیورسٹی سے گریجویشن کی جس کے بعد وہ اپنے آباؤ اجداد کے علاقے گوجر خان منتقل ہو گئے۔


طلبہ سیاست سے اہم ریاستی عہدوں تک !

طلبہ سیاست سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کرنے والے راجہ پرویز اشرف نے پاکستان میں رائج خاندانی سیاسی نظام میں اپنی جگہ بنائی۔

ان کے والد فوج میں رہے اور چچا صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔

سانگھڑ سے راولپنڈی منتقل ہونے کے بعد 1988 سے راجہ پرویز اشرف خطہ پوٹھوہار کی سطح پر پیپلز پارٹی کی سیاست کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔


راجہ پرویز اشرف عوامی اور جماعتی سیاست میں فعال ہونے کے باوجود 1990, 1993, 1997 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کے مشترکہ امیدواروں سے شکست کھاتے رہے۔

سن 2001 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے انہیں ضلع راولپنڈی کے ناظم کا امیدوار بنایا تاہم وہ اس وقت کے حکومتی حمایت یافتہ طارق کیانی سے شکست کھا گئے۔

سن 2002 کے عام انتخابات میں گوجر خان کے حلقہ این اے 51 سے کامیابی کے بعد وہ پہلی مرتبہ قومی سیاسی منظر پر وارد ہوئے اور بے نظیر بھٹو نے انہیں پیپلز پارٹی کا سیکرٹری جنرل نامزد کیا۔

سن 2008 کے عام انتخابات میں اپنے اسی حلقۂ انتخاب سے دوبارہ منتخب ہوکر ایوان میں پہنچے اور اپنی جماعت کی اتحادی حکومت میں وفاقی وزیر بنے۔

وزارت پانی و بجلی کا قلمدان سنبھالنے کے بعد لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے اُن کی ڈیڈ لائنز ذرائع ابلاغ میں موضوع بحث بنتی رہیں۔

رینٹل پاوور منصوبے

راجہ پرویز اشرف نے بجلی کی کمی پوری کرنے کے لیے کرائے کے بجلی گھر لانے کا منصوبہ بنایا جس پر انہیں حزب اختلاف کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا رہا۔

جون 2012 میں یوسف رضا گیلانی کو توہینِ عدالت کیس میں سزا ملنے کے بعد پیپلزپارٹی نے اُنہیں وزارتِ عظمیٰ کا اُمیدوار نامزد کر دیا اور وہ خطہ پوٹھوہار سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیرِ اعظم بن گئے۔

سن 2013 کے عام انتخابات میں راجہ پرویز اشرف مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سے شکست کھا گئے البتہ 2018 کے انتخاب میں وہ دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

اسپیکر کا حلف اٹھانے سے قبل راجہ پرویز اشرف پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کے طور پر پارٹی خدمات انجام دے رہے تھے۔

XS
SM
MD
LG