بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں منگل کی شام کو پولیس کی ایک گاڑی پر بم حملے میں تین پولیس اہل کاروں سمیت چار افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ شہر میں گشت کرنے والی پولیس کی ایک گاڑی جب مرکزی علاقے باچا خان چوک پہنچی، اس دوران فائر بریگیڈ کے دفتر کے سامنے سے گزرتے وقت گاڑی کے قریب ایک زور دار دھماکہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بم کہاں رکھا گیا تھا، تاہم انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ دھماکہ خیز مواد کسی موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس میں اُس وقت ریموٹ کے ذریعے دھماکہ کیا گیا جب پولیس کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔
دھماکے کی ذمہ داری پاکستان تحریک طالبان نے اپنے ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے بیان میں قبول کر لی ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں اس سے پہلے بھی کئی بار خودکش حملوں کے ساتھ دیسی ساختہ بموں کے متعدد دھماکے ہو چکے ہیں، جس میں درجنوں شہری زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے مو ثر اقدامات کے باعث صوبے میں امن و امان کی صورت حال کافی بہتر ہو گئی ہے۔ البتہ بعض اوقات دہشت گرد اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے عوام اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔