بلوچستان کے دارالحکومت، کوئٹہ میں فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات میں ایک بار پھر تیزی دیکھی گئی ہے۔ پیر کو تشدد کے دو واقعات میں مسیحی برادری کے چار افراد سمیت 9 افراد ہلاک اور ایک راہ گیر بچی زخمی ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق، مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد رکشا میں جار ہے تھے، جن میں ایک خاتون سمیت چار افراد موجود تھے، جو بازار سے شہر کے نواحی علاقے میں واقع اپنے گھر جارہے تھے۔
تفصیل کے مطابق، رکشا جب ارباب کرم روڈ پر پہنچا تو نامعلوم مسلح افراد نے رکشے کو زبردستی روکا اور سوار لوگوں پر اندھا دُھند گولیاں برسائیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ حملے کے نتیجے میں چاروں افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ ایک راہ گیر بچی زخمی ہوئی۔ واردات کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔
چاروں لاشوں اور زخمی بچی کو سول اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعہ کے بعد پولیس اور فرنٹیر کور بلوچستان کے حکام موقع پر پہنچ گئے اور موقع سے شہادتوں کو جمع کیا۔
حملے کی ذمہ داری شدت پسند داعش نے قبول کرلی ہے جو اس سے قبل بھی بلوچستان میں کیے جانے والے کئی حملوں میں ملوث ہونے کا دعویٰ کرچکی ہے۔
داعش کی جانب سے ایک ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسیحی افراد پر حملہ اس کی علاقائی شاخ 'صوبہ خراسان' نے کیا ہے۔
اس سے پہلے دوپہر کو ہی صوبائی دارلحکومت کے نواحی علاقے قمبرانی روڈ پر دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم میں ایک لیویز اہل کار سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس حکام نے واقعہ کو خاندانی دشمنی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
ان واقعات سے ایک روز پہلے یعنی اتوار کو کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقے قندھاری بازار میں باچا خان چوک پر فرقہ ورانہ دہشت گردی کے ایک واقعہ میں شیعہ ہزارہ برادری کے دو افراد پر نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک اور ایک کو شدید زخمی کر دیا۔ واقعہ کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ واقعہ کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی۔
صوبہٴ بلوچستان میں مسیحی برادری کے لوگوں کو اس سے پہلے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے گزشتہ سال 17 دسمبر کو مسیحی برادری کے ایک چرچ پر دو خودکش حملہ آوروں کے حملے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ اس سے پہلے کوئٹہ کے دیگر علاقوں اور چمن میں بھی مسیحی برادری کے لوگوں پر متعدد حملے کئے گئے جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے فرقہ ورانہ دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ واقعہ میں ملوث لوگوں کو فوری کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور سوسائٹی کے ہر طبقے کے لوگوں کی حفاظت کےلئے بھرپور اقدامات کئے جائیں۔