رسائی کے لنکس

’پنجاب نہیں جاؤں گی‘۔۔’’اپنی سمجھ کر دیکھئے گا، بہت اچھی لگے گی‘‘


مہوش پنجاب جانا نہیں چاہتی اور ہمایوں سعید ہیں کہ ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی لڑکیوں کا دماغ محدود مگر تعلیم یافتہ ہوتی ہیں

پاکستانی باکس آفس پر عید الفطر کی طرح عید الاضحی پر بھی دو شاندار فلمیں ریلیز کے لئے تیار ہیں اور دونوں کے درمیان ’دو بدو‘ مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ فلمیں ہیں ’نامعلوم افراد ٹو‘ اور ’میں پنجاب نہیں جاؤں گی‘۔

’نامعلوم افراد ٹو‘ کے بارے میں ہم آپ کو پہلے بتا چکے ہیں آج بات ہوگی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کی، جس کا ٹریلر کراچی کے ایک سنیما گھر میں باقاعدہ ایک تقریب کے دوران ریلیز کر دیا گیا۔

’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کی ہدایات ندیم بیگ نے دی ہیں جس کی اسٹار کاسٹ میں مہوش حیات، ہمایوں سعید، عروہ حسین اور احمد علی بٹ شامل ہیں۔

ٹریلر دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کی لکھی ہوئی یہ کہانی دراصل ایک ’لو ٹرائی اینگل‘ ہے۔۔۔ لیکن، مزاحیہ کی بھرپور آمیزیش کے ساتھ۔

فیصل آباد کے جاگیردار ہمایوں سعید کو کراچی کی شہری مہوش حیات سے محبت ہو جاتی ہے۔ لیکن، مہوش کسی اور سے پیار کرتی ہیں جبکہ درمیان میں آ جاتی ہیں عروہ حسین۔

مہوش پنجاب جانا نہیں چاہتی اور ہمایوں سعید ہیں کہ ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی لڑکیوں کا دماغ محدود مگر تعلیم یافتہ ہوتی ہیں۔ اسی مکالمے سے فلم کا ٹریلر شروع ہوتا ہے جس کا انداز کچھ یوں ہے ۔۔۔’’کراچی کی لڑکیاں۔۔ یو ڈونٹ نو۔۔۔ دماغ محدود تعلیم زیادہ‘‘۔

اب یہ بتانا تقریباً اضافی ہی ہے کہ فلم کا پس منظر پنجاب اور پنجابی ثقافت کو اجاگر کرتا نظر آئے گا۔

ٹریلر کی تقریب رونمائی کے بعد سنیما ہال سے نکلتے ہوئے کچھ ناقدین نے برملا یہ رائے دی کہ فلم کا انداز اور ٹریٹمنٹ کچھ کچھ پڑوسی ملک کی فلموں ’جب وی میٹ‘ اور ’نمستے لندن‘ سے ملتا جھلتا ہے۔

اس بات میں کتنی حقیقت ہے یہ فلم دیکھ کر واضح ہوگا جو عید الاضحی پر ریلیز ہوگی۔

ٹریلر دیکھ کر جس چیز کا شدت سے احساس ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ فلم کو پاکستانی سمجھ کر دیکھیں تو اچھی لگے گی۔ کاسٹ سے لیکر ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر سے پروڈیوسر اور اسپارٹ بائے تک سب کی محنت بولتی نظر آتی ہے۔ فلم کے کلر، سیٹس، میوزک اور ایک گانے جو ابھی سے ہٹ ہونے لگا ہے ۔۔۔سب بہت اچھے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے نے ٹریلر دیکھ کر سنیما ہالز سے باہر آتے لوگوں سے ان کی رائے معلوم کی تو سب کا کہنا تھا کہ ’’فلم ملک میں سنیما انڈسٹری کی بحالی اور اس کی ترقی و ترویج میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ضرورت یہ ہے کہ ناظرین فلم دیکھنے سنیما گھروں تک کا سفر طے کریں اور انڈسٹری کو اس کے پیروں پر کھڑے کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔‘‘

XS
SM
MD
LG