رسائی کے لنکس

فوجی ترجمان سیاسی معاملات کی تشریح سے گریز کریں: پی ٹی آئی


پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے عمران خان کی سابق حکومت کے خلاف بیرونی سازش کی  تردید پرپی ٹی آئی کی جانب سے سخت ردِعمل دیا جا رہا ہے۔(فائل فوٹو)
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے عمران خان کی سابق حکومت کے خلاف بیرونی سازش کی  تردید پرپی ٹی آئی کی جانب سے سخت ردِعمل دیا جا رہا ہے۔(فائل فوٹو)

پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے عمران خان کی حکومت کے خلاف بیرونی سازش کی تردید پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سخت ردِعمل دیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر بحث جاری ہے۔

عمران خان کی حکومت کو بیرونی سازش کے ذریعے ختم کیے جانے کے دعوے کی تردید کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے اس مطالبے میں بھی شدت آگئی ہے کہ غیرملکی مراسلے کے معاملے پر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔

اسلام آباد میں بدھ کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےایک بار پھر اس مؤقف کو دہرایا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران موصول ہونے والےغیرملکی مراسلے میں دھمکی دی گئی تھی۔اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک سازش تھی۔

عمران خان کے دور میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس پر ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آریہاں تک ٹھیک کہتے ہیں کہ اس اجلاس میں عسکری قیادت کے کچھ نمائندوں نے کہا تھا کہ انہیں کسی سازش کے شواہد نظر نہیں آ رہے مگر سویلین قیادت کی رائے تھی کہ اس میں سازش تھی اور یہ ایک رائے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر خود کہتے ہیں کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں لیکن انہوں نے چوں کہ اس معاملے پر بات کی ہے تو جواب دینا ضروری بنتا ہے۔ ان کے بقول سیاسی رہنماؤں کو آپس میں سیاسی معاملات سے نمٹنے دینا چاہیے اور اگر ڈی جی آئی ایس پی آر بار بار سیاسی معاملات کی تشریح کرنا ضروری نہ سمجھیں تو یہ فوج اور ملک کے لیے بھی اچھا ہوگا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ صدرِ مملک ڈاکٹر عارف علوی اس سارے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ چکے ہیں کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن بنایا جائے۔

واضح رہے کہ میجر جنرل بابر افتخار نے منگل کو نجی ٹی وی چینل 'دنیا نیوز 'کے پروگرام 'آن دی فرنٹ' میں اینکر پرسن کامران شاہد کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، ڈی جی آئی ایس آئی کی موجودگی میں ایجنسیز کی جانب سے شرکا کو بہت مفصل انداز میں بتایا گیا تھا کہ کسی قسم کی کوئی سازش یا اس قسم کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ ہماری ایجنسیز دن رات یہی کام کرتی ہیں۔ ان کا کام پاکستان کے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانا ہی ہے۔

مداخلت اور سازش سے متعلق سوال کا کہنا تھا کہ یہ لفظ سفارتی سطح پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس پر جو بھی کارروائی کی گئی وہ سفارتی سطح پر کی گئی۔

میجر جنرل بابر افتخار کے حالیہ بیان کے بعد ٹوئٹر پر #سازش_ہی_تھی اور #DGISPR کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے اور صارفین اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے حالیہ بیان پر کہا ہے کہ وہ اس معاملے کا حل جوڈیشل کمیشن کے قیام کی صورت میں دیکھتے ہیں تاکہ واضح ہوسکے کہ آیا سازش تھی یا نہیں۔

ان کے بقول قومی سلامتی کمیٹی نے خود پاکستان کے معاملات میں بیرونی مداخلت کی تصدیق کی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر سابق وزیر انسانی حقوق اور پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نےکہا کہ خفیہ مراسلے کی تشریح پر واضح اختلاف موجود ہے اور اختلاف کرنے والوں کو بنیادی طور پر جھوٹا قرار دینا غلط ہے۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایسے بہت سے پریشان کن سوالات ہیں جن کا جواب آنا باقی ہے۔ لہٰذا اس اہم ترین معاملے کا حل یہ ہے کہ چیف جسٹس اس خفیہ مراسلے کی عدالتی تحقیقات سے متعلق صدر کے بھجوائے گئے خط کا مثبت جواب دیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ قومی سلامتی کے معاملے میں فوج کی رائے حرفِ آخر ہے۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی سوال اٹھایا کہ سائفر یعنی مراسلے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس پاکستان کمیشن کیوں نہیں تشکیل دے رہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس تاخیر کی کیا وجوہات ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں کیا سروسز چیفس نے اس بیرونی مداخلت کو مانا تھا یا نہیں؟ اور کیا چیفس نے ڈیمارش کرنے کی توثیق کی تھی یا نہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر کس بات کی وضاحتیں؟

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اوپن سماعت کرے، عوام کے سامنے مراسلہ رکھے، اجلاس کے منٹس رکھے۔ سب سامنے آ جائے گا۔

فوجی ترجمان کے بیان پر پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے ایک ٹویٹ کیا، جس میں انہوں نے میجر جنرل بابر افتخار کی ایک پرانی میڈیا بریفنگ کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ یہ آپ کا بیان نہیں؟ سازش کے بعد مداخلت ہوتی ہے!

یاد رہے کہ پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیش ہونےسے قبل یہ دعویٰ کرتے آ رہے تھے کہ انہیں مبینہ طور پر امریکی سازش پر اقتدار سے ہٹایا گیا اور ان کی سربراہی میں ہونے والے آخری قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے بھی اس کی توثیق کی تھی۔

البتہ پاکستان فوج کے ترجمان اس سے قبل میڈیا بریفنگ میں یہ کہہ چکے ہیں کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں 'سازش' کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ امریکی انتظامیہ بھی کئی مواقع پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG