رسائی کے لنکس

پاکستانی اسٹاک مارکیٹ سے غیر ملکی سرمائے کی اڑان


کراچی سٹاک ایکسچینج
کراچی سٹاک ایکسچینج

کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کی اسٹاک مارکیٹیں متاثر ہوئی ہیں لیکن کمزور معیشتوں پر زیادہ منفی اثرات پڑ رہے ہیں اور پاکستان ان میں سے ایک ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی اسٹاک مارکیٹ سے غیر ملکی سرمایہ تیزی سے نکل رہا ہے۔ اس کا ایک سبب کرونا وائرس کا خوف اور دوسری وجہ ایف اے ٹی ایف کے خدشات ہیں جس کی گرے لسٹ سے پاکستان کے جلد نکلنے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔

کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سابق ڈائریکٹر اعظم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ گزشتہ سال اگست سے دسمبر تک اٹھائیس ہزار پوائىٹس سے ریلی کر کے بیالیس ہزار کی سطح پہنچی۔ اس سے پہلے مارکیٹ میں 100 ملین شیئرز کا کاروبار ہو رہا تھا جو بڑھ کرتقریباً 300 ملین شئیرز تک پہنچ گیا۔ لیکن اس کے باوجود بیرونی سرمایہ کار مارکیٹ میں اپنے حصص بیچ رہے ہیں۔ وہ اپنا سرمایہ یہ جاننے کے باوجود نکال رہے ہیں کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ خطے میں سب سے پرکشش سطح پر ہے۔ اس میں اٹھارہ سے بیس ہزار چھوٹے بڑے بیرونی سرمایہ کار کاروبار کر رہےہیں۔

اعظم خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پاکستان میں حکومت سے جڑے افراد نے زیادہ ہائپ پیدا کر دی تھی جس کی وجہ سے مارکیٹ میں خریداری ہوئى۔ لیکن 27 میں 14 اہداف پورے کرنے پر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا کسی کو یقین نہیں تھا۔ جون تک باقی 13 اہداف کا پورا ہونا بہت مشکل ہے اور شاید پاکستان کو مزید وقت لینا پڑے۔

دوسری طرف پاکستان کے اندر ریگولیٹرز کی جانب سے آنے والے دنوں میں مزید سخت اقدامات کی توقع ہے جس سے مارکیٹ میں کاروبار مزید کم ہو سکتا ہے۔اعظم خان نے خیال ظاہر کیا کہ پاکستان 2021 سے پہلے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نہیں آ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ تقریباً تین فیصد گری ہے جس کی ایک وجہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہے۔ ایران میں کرونا وائرس کے حالیہ واقعات سے خطے میں وائرس کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے جس سے مارکیٹس میں خوف کی فضا بن رہی ہے اور پورے خطے کی معیشتوں پر اس کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ جن کمپنیوں کا خام مال چین سے آتا ہے، ان کے منافع میں کمی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار پریشان ہیں۔

کراچی اسٹاک ایکس چینج کے ایک اور سابق ڈائریکٹر ظفر موتی کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کا خوف بڑھ گیا ہے۔ کرونا وائرس کے تجارت اور معیشت پر اثرات کی وجہ سے سرمایہ کار خوفزدہ ہیں جس سے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی کا شکار ہوئى۔ اسی خوف کے سبب دنیا میں سب سے محفوظ سمجھی جانے والی سرمایہ کاری یعنی سونے کی خریداری میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی امید ختم ہونے سے بھی مارکیٹ میں ردعمل کی صورت میں مندی دیکھی گئى۔ سرمایہ کار پریشان ہیں کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے باقی 13 اہداف پورے کر سکے گا یا نہیں۔ اس وقت معیشت مشکلات کا شکار ہے جس کے باعث لیکوڈیٹی کرنچ یعنی کیش کا بحران ہے۔ اس سے اسٹاک مارکیٹ، ریئل سٹیٹ اور گاڑیوں کے کاروبار زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ ایشیائى سٹاک مارکیٹس میں کرونا وائرس کے خوف کے باعث مندی کا شکار ہیں اور پاکستان کی مارکیٹ پر اس کا اثر پڑا ہے۔

XS
SM
MD
LG