رسائی کے لنکس

بھارت: کشمیر میں عدم استحکام کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے روز لوک سبھا میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں عدم استحکام اور سیاست دانوں کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

اپوزیشن ارکان نے ایوان کے وسط میں کھڑے ہو کر نعرے لگائے جبکہ انہوں نے کشمیر کے سابق وزیرِ اعلیٰ فاروق عبداللہ سمیت دیگر رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پیر کو لوک سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان اسپیکر کی کرسی کے سامنے پہنچ گئے اور 'ملک کو بانٹنا بند کرو' کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ اپوزیشن نے کشمیر کی صورتِ حال پر وزیرِ اعظم نریندر مودی کے خطاب کا مطالبہ بھی کیا۔

پارلیمان کے اندر احتجاج کرنے والی جماعتوں میں کانگریس پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ترنمول کانگریس، ریولوشنری کانگریس اور ڈی ایم شامل تھیں۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس نے کشمیر کی صورتِ حال اور سیاست دانوں کی گرفتاری پر فوری بحث کے لیے بھی تحاریک التوا جمع کروائی ہیں۔

کانگریس اراکین نے جمّوں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد ارکانِ پارلیمان کو کشمیر کے دورے سے روکنے اور یورپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کو دورے کی اجازت دینے کا معاملہ بھی اٹھایا۔

لوک سبھا میں کانگریس کے قائد ادھیر رنجن چوہدری نے فاروق عبداللہ کو پارلیمنٹ میں شرکت کی اجازت نہ دیے جانے کو ظلم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ نے پانچ اگست کو ایوان میں بتایا تھا کہ فاروق عبداللہ کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ان کی طبیعت ناساز ہے۔ لیکن آج 108 روز ہو گئے ہیں اور وہ اب بھی حراست میں ہیں۔ اب جب کہ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا ہے تو انہیں ایوان میں شرکت کی اجازت دی جائے۔

ادھیر چوہدری نے یہ بھی کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ جمّوں و کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ لیکن اسی حکومت نے اپنے ارکان کو دورے سے روک کر اور یورپی یونین کے ارکان کو کشمیر کے دورے کی اجازت دے کر اس مسئلے کو بین الاقوامی رنگ دے دیا ہے۔

حزب اختلاف کی ایک اور جماعت نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی نے فاروق عبداللہ کی رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِ اعلیٰ کو احتیاطی حراست میں رکھا گیا ہے نہ کہ عدالتی حراست میں۔ لہٰذا اسپیکر کے ایک حکم سے اس حراست کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

ادھر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا کے 250 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایوان کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے میں راجیہ سبھا کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG