رسائی کے لنکس

ٹک ٹاک امریکی سلامتی کے لیے خطرہ؟


ٹک ٹاک، کاوائرل شارٹ ویڈیو ایپ، جسے دنیا بھر میں نوجوان دلچسپ ویڈیوز شئیر کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے۔ایسا خدشہ ظاہر کیا ہے دو امریکی قانون سازوں چک شومر اور ٹام کاٹن نے اور اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ایپ کی پیرنٹ کمپنی کی چھان بین کروائی جائے۔

امریکی قانون سازوں نے یہ بات امریکی قومی انٹیلی جنس کے قائم مقام سربراہ، جوزف میگایر کو ایک مراسلے میں کہی ہے۔

مراسلے میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے قائد ایوان چک شومر اور ری پبلیکن سینیٹر ٹام کاٹن نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی، ’بائیٹ ڈانس‘ چین کے خفیہ اداروں سے صارفین کی معلومات شیئر کرسکتی ہے۔

ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی، بائیٹ ڈانس نے 2017ء میں دوسرے ملکوں کے لیے ’ٹک ٹاک‘ کا آغاز کیا، جب کہ اس سے قبل ستمبر 2016ء میں ڈوئین کے توسط سے یہ ایپ چینی مارکیٹ کے لیے دستیاب تھی۔

سینیٹروں نے کہا ہے کہ’’امریکہ ہی میں ٹک ٹاک کے 11 کروڑ ڈاؤن لوڈز ہو چکے ہیں۔ اور اس سے ممکنہ جاسوسی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا‘‘۔

اس ایپ کے ذریعے 60 سیکنڈ تک کی موسیقی والی وڈیوز شائع کی جاسکتی ہیں، جو نوجوانوں میں بےحد مقبول ہے ۔

چینی کمپنی ہوواے کے اسمارٹ فون اور کمپیوٹرز کے لیے بھی اسی نوعیت کے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ چینی قوانین، بائٹ ڈانس کمپنی کو ’’چینی کمیونسٹ پارٹی کی سرپرستی میں کام کرنے والے خفیہ اداروں سے تعاون پر مجبور کرتے ہوں‘‘۔

ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی، بائیٹ ڈانس نے جمعے کو ایک بیان میں یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کی تمام تر ڈیٹا سینٹر چین سے باہر واقع ہیں اور کسی چینی قانون کے تابع نہیں ۔ بیان کے مطابق، 'ہماری ٹیکنیکل ٹیم سائیبر سیکیورٹی سے متعلق پالیسیوں، ڈیٹا کو خفیہ رکھنے اور پرائیویسی کے تمام ضابطوں کی پابند ہے'۔

کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے کبھی کوئی مواد چین کی پالیسیز کی روشنی میں اپنی ایپ سے نہیں ہٹایا۔ اور نہ ہی اسے کبھی چینی حکومت کی جانب سے کسی مواد کو ہٹانے کے لئے کہا گیا ہے۔ اگر ایسا کہا گیا تو کمپنی یہ بات نہیں مانے گی۔ بیان کے مطابق ایک امریکی موڈریشن ٹیم ان کی ایپ کے تمام مواد کو مانیٹر کرتی ہے، جیسے کہ امریکی قوانین کے مطابق کسی بھی دوسری کمپنی کا مواد مانیٹر کیا جاتا ہے ۔

XS
SM
MD
LG