قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 205 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار نے کامیابی حاصل کرکے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے یہ نشست چھین لی ہے۔
این اے 205 (گھوٹکی-ٹو) سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی علی محمد مہر کے انتقال کے بعد یہ نشست خالی ہوئی تھی۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق، پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار محمد بخش مہر نے 89 ہزار 359 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار احمد علی مہر 70 ہزار 848 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ضمنی انتخاب میں احمد علی مہر نے آزاد حیثیت سے حصہ لیا تھا، جس میں انہیں وفاق میں برسر اقتدار تحریک انصاف اور سندھ کی کئی جماعتوں کے اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی حمایت حاصل تھی۔
احمد علی مہر، علی محمد خان مہر کے بیٹے ہیں، جو اس سے قبل اسی نشست سے رکن قومی اسمبلی تھے۔
اس نشست پر مجموعی طور پر نو امیدوار میدان میں تھے، جن میں سے صرف محمد بخش مہر ہی پارٹی ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں حصّہ لے رہے تھے۔ باقی 8 امیدواروں نے آزاد حیثیت سے ہی انتخاب میں حصہ لیا۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 48 فیصد سے زائد رہی۔
سیاسی تجزیہ کار پیپلز پارٹی کے لیے اس نشست سے کامیابی انتہائی اہم قرار دے رہے تھے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اہم رہنما اور سکھر سے رکن سندھ اسمبلی ناصر شاہ سے وزرات سے استعفی لے کر حلقے میں انتخابی مہم کے لیے بھیجا تھا۔
پیپلز پارٹی کی نشستوں کی تعداد 55 ہو گئی
این اے 205 پر کامیابی کے بعد پیپلز پارٹی کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد بڑھ کر 55 جبکہ تحریک انصاف کی 155 ہو گئی ہے۔
جولائی 2018 کے عام انتخابات میں اس نشست پر سردار علی محمد خان مہر آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول رہے۔
علی محمد خان مہر ہی 2013 میں بھی اس نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔ لیکن اس وقت وہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایوان میں پہنچے تھے۔
اس نشست پر کامیاب ہونے والے سردار محمد بخش خان مہر اس وقت قبیلے کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ اس سے پہلے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے کھیل تھے۔ انہوں نے مستعفی ہو کر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا ہے۔
نو منتخب رکن اسمبلی سردار محمد بخش خان مہر کے والد غلام محمد خان مہر بھی محمد خان جونیجو کی حکومت میں وفاقی وزیر اور کئی بار رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے سردار محمد بخش مہر قبیلے کے سردار مقرر ہوئے تھے۔
اہم امیدوار آپس میں رشتے دار
یہ نشست تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر علی محمد خان مہر کی وفات پر خالی ہوئی تھی۔ جس پر مہر قبیلے سے تعلق رکھنے والے ماموں اور بھانجے کے درمیان مقابلہ تھا۔
نسبتاً قبائلی علاقے پر مشتمل حلقے میں تین لاکھ 60 ہزار 875 رجسٹرڈ ووٹرز تھے، جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد دو لاکھ چار ہزار 891 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 55 ہزار 935 تھی۔
انتخاب کے لیے حلقے میں 290 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، جبکہ تمام پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر امن و امان کے خدشات کے پیش نظر سیکورٹی اہلکار تعینات تھے۔
ضمنی انتخاب میں کامیابی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ سمیت پارٹی کے دیگر رہنما عادل پور پہنچے اور کامیاب ہونے والے امیدوار محمد بخش مہر کو اس کامیابی پر مبارکباد دی۔