نواز شریف کی رہائش گاہ پر بجٹ مشاورتی اجلاس، وزرا کی آمد
مسلم (ن) کے صدر نواز شریف کی زیرِ قیادت جاتی امرا رہائش گاہ میں بجٹ سے متعلق مشاورتی اجلاس میں شرکت کے لیے وزرا کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف جاتی امرا پہنچ گئے ہیں جب کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی مشاورت اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئی ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اجلاس میں وفاقی بجٹ جب کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صوبائی بجٹ کے حوالے سے مشاورت کریں گی۔
عدت میں نکاح کیس: خاور مانیکا نے بات کرنے کی اجازت مانگ لی
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت سے بات کرنے کی اجازت مانگ لی۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے بدھ کو عدت نکاح کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر خاور مانیکا نے عدالت سے استدعا کی انہیں دس منٹ بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
فاضل جج نے خاور مانیکا کو کہا کہ جو بات کرنی ہے وہ اپنے وکیل کو بتا دیں، وکیل عدالت کو بتا دے گا جس پر درخواست گزار نے کہا کہ "وکیل میرے جذبات سے آگاہ نہیں کر سکتا۔"
جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ پہلے وکیل کو دلائل مکمل کرنے دیں پھر موقع دیتے ہیں ۔
بلوچستان: مسافر بس حادثے میں 28 افراد ہلاک
بلوچستان کے ضلع واشک میں مسافر بس کے حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت 28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
مسافر بس گوادر سے کوئٹہ جا رہی تھی جو بسیمہ کے علاقے کلغلی میں ٹائر پھٹنے کی وجہ سے الٹ گئی۔ حادثے کے نتیجے میں 22 مسافروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کے دفاتر پر مبینہ چھاپے؛ ملک ریاض کا کسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہ بننے کا اعلان
پاکستان میں رہائشی منصوبے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے کہا ہے کہ وہ کسی کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہیں بنیں گے چاہے ان پر جو بھی ظلم ہو۔
ملک ریاض نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دفاتر میں چھاپے کے بعد پانچ ہزار سے زائد اہم پراجیکٹ فائلیں، دفتری ریکارڈ اور دیگر چیزیں ضبط کر لی گئی ہیں جب کہ چھاپہ مار ٹیموں نے توڑ پھوڑ کے علاوہ سیکیورٹی عملے کو ہراساں کرنے کے بعد انہیں اغوا کر لیا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے دفتر میں چھاپوں کی بعض ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور ان میں سے ایک ویڈیو ملک ریاض نے خود جاری کی ہے جس میں سادہ لباس میں ملبوس افراد کو چھان بین کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ملک ریاض پاکستان میں موجود نہیں ہیں اور اطلاعات ہیں کہ وہ دبئی میں ہیں۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ انہیں دباؤ میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس کے پس پردہ ریاستی ادارے ہیں اور ان پر یہ ظلم کسی بھی سیاسی اقتدار کی جدوجہد میں فریق نہ بننے کے اعلان کے بعد سے ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ ملک ریاض کا شمار پاکستان کے ایسے بااثر سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے جن کے بیک وقت سیاست دانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ماضی میں وہ سیاسی معاملات میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے رہے ہیں۔