مبارک احمد ثانی کا کوئی وکیل عدالت میں موجود نہیں
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران ملزم مبارک احمد ثانی کا کوئی بھی وکیل عدالت میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی احمدی کمیونٹی کا کوئی فرد یا ملزم کا کوئی رشتے دار کمرۂ عدالت میں موجود ہے۔
خٰیال رہے کہ احمدی کمیونٹی کی جانب سے مبارک احمد ثانی کیس میں ملزم کی رہائی کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔
احمدی کمیونٹی کے افراد خود کو مسلمان قرار دیتے ہیں، تاہم آئینِ پاکستان اُنہیں غیر مسلم قرار دیتا ہے۔
احمدی کمیونٹی کے افراد کا گلہ رہتا ہے کہ پاکستان میں اُنہیں مذہبی آزادی حاصل نہیں اور ان پر مقدمات قائم کر کے ہراساں کیا جاتا ہے۔
مبارک احمد ثانی کیس، سپریم کورٹ نے متنازع پیرا گراف حذف کر دیے
سپریم کورٹ نے احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی ضمانت کیس سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایسے پیراگراف حذف کر دیے ہیں جن پر حکومت اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے اعتراضات کیے گئے تھے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اب ان پیراگرافس کو عدالتی نظیر کے طور پر بھی پیش نہیں کیا جا سکے گا۔
سپریم کورٹ نے علما کرام کی تجاویز منظور کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے چھ فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں سے ٹرائل کورٹ متاثر نہیں ہو گی۔
سپریم کورٹ نے 24 جولائی کو مختلف مذہبی تنظیموں کی طرف سے دی گئی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت برقرار رکھی تھی۔ مذہبی تنظیموں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔