رسائی کے لنکس

مبارک ثانی کیس: سپریم کورٹ نے متنازع پیراگراف حذف کر دیے

احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری نماز میں ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔ کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

13:34 22.8.2024

ماضی میں لوگ قاضی بننا ہی نہیں چاہتے تھے: چیف جسٹس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مبارک ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہا کہ ماضی میں لوگ قاضی یا جج بننا ہی نہیں چاہتے تھے کیوں کہ یہ مشکل ہے۔ مجھے بھی قاضی بننے کا کوئی شوق نہیں تھا۔

مبارک ثانی کیس میں نظرِ ثانی کی وفاقی حکومت کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے نظرِ ثانی کی درخواست دائر کی تو ہم نے فوری سماعت کے لیے مقرر کر دی۔کیا ہم نے کوئی بات چھپائی؟

13:22 22.8.2024

اسلام آباد میں مظاہرین موجود

13:20 22.8.2024

احمدیوں کے لیے قومی اسمبلی میں نشست موجود تھی: مفتی تقی عثمانی

مبارک احمد ثانی کیس کی سماعت میں ترکیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے موجود مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں تیکنیکی آڑ میں بات نہیں کرنی چاہیے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کون سی دفعات بنتی تھیں کون سی نہیں، یہ معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم احمدیوں کو تب اقلیت ماننے کو تیار ہیں اگر وہ خود اپنے آپ کو بطور اقلیت رجسٹر کرائیں۔ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کریں اور گارنٹی دیں کہ وہ مسلمانوں کی علامات بھی استعمال نہیں کریں گے۔

مفتی تقی عثمانی نے سماعت میں مزید کہا کہ احمدیوں کے لیے تو مخصوص نشست بھی قومی اسمبلی موجود تھی۔ اُن کے لیے لازم تھا کہ وہ آئین میں کی گئی ترمیم کو تسلیم کرتے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ 17 ویں ترمیم سے پہلے 2002 تک پارلیمان میں احمدیوں کی اقلیتی نشست تھی۔ 2002 کے بعد سے صرف غیر مسلموں کی نشست کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ سربراہِ مملکت کو تجویز دی تھی کہ قادیانیوں سے کہیں کہ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کرکے مخصوص نشست لیں۔

انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ بطور چیف جسٹس ریاست کو یہ تجویز دے سکتے ہیں۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 260 میں ہر بات کی وضاحت کی جا چکی ہے۔ اب کوئی ابہام نہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اب جو بھی فیصلہ کریں بے دلی سے نہ کریں۔ کوئی چیز باقی نہ رہ جائے۔

13:05 22.8.2024

مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کا علما سے معاونت لینے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمٰن، مفتی شیر محمد اور عدالت میں موجود علما سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) ابو الخیر محمد زبیر، جماعت اسلامی کے فرید پراچہ بھی عدالت کی معاونت کریں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے مفتی تقی عثمانی سے بھی معاونت کا کہا تھا وہ ترکیہ میں ہیں۔

ان کے بقول عدالت نے مفتی منیب الرحمٰن کو آنے کی زحمت دی وہ نہیں آئے۔

اس دوران مفتی منیب الرحمٰن کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ مجھے مفتی منیب الرحمٰن نے مقرر کیا ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG