رسائی کے لنکس

مبارک ثانی کیس: سپریم کورٹ نے متنازع پیراگراف حذف کر دیے

احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری نماز میں ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔ کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

13:56 22.8.2024

’میرے والد نے ایک قلم بھی پاکستان سے نہیں لیا‘

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا کہ آپ کے والد ہمارے والد کی وفات پر تعزیت کے لیے ہماری والدہ کے پاس آئے تھے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے والد کا قیامِ پاکستان میں کردار آپ کے علم میں ہوگا کہ کیا تھا؟

جسٹس فائز عیسیٰ کے بقول گورداسپور اور فیروز پور پاکستان کو ملتے تو کشمیر بھی پاکستان کو مل جاتا۔ سازش سے یہ علاقے پاکستان سے الگ نہ رکھے جاتے تو کشمیر بھی ہمیں ملتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’’میرے والد نے ایک قلم بھی پاکستان سے نہیں لیا۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’میں نے بھی کوئی پلاٹ نہیں لیا۔ اگر لیا تو مجھ پر انگلی اٹھائیں۔‘‘

18:49 22.8.2024

مبارک احمد ثانی کیس، سپریم کورٹ نے متنازع پیرا گراف حذف کر دیے

سپریم کورٹ نے احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی ضمانت کیس سے متعلق وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایسے پیراگراف حذف کر دیے ہیں جن پر حکومت اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے اعتراضات کیے گئے تھے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اب ان پیراگرافس کو عدالتی نظیر کے طور پر بھی پیش نہیں کیا جا سکے گا۔
سپریم کورٹ نے علما کرام کی تجاویز منظور کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے چھ فروری اور 24 جولائی کے فیصلوں سے ٹرائل کورٹ متاثر نہیں ہو گی۔

سپریم کورٹ نے 24 جولائی کو مختلف مذہبی تنظیموں کی طرف سے دی گئی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت برقرار رکھی تھی۔ مذہبی تنظیموں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

15:49 22.8.2024

مبارک احمد ثانی کا کوئی وکیل عدالت میں موجود نہیں

وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران ملزم مبارک احمد ثانی کا کوئی بھی وکیل عدالت میں موجود نہیں ہے اور نہ ہی احمدی کمیونٹی کا کوئی فرد یا ملزم کا کوئی رشتے دار کمرۂ عدالت میں موجود ہے۔

خٰیال رہے کہ احمدی کمیونٹی کی جانب سے مبارک احمد ثانی کیس میں ملزم کی رہائی کے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔

احمدی کمیونٹی کے افراد خود کو مسلمان قرار دیتے ہیں، تاہم آئینِ پاکستان اُنہیں غیر مسلم قرار دیتا ہے۔

احمدی کمیونٹی کے افراد کا گلہ رہتا ہے کہ پاکستان میں اُنہیں مذہبی آزادی حاصل نہیں اور ان پر مقدمات قائم کر کے ہراساں کیا جاتا ہے۔

14:11 22.8.2024

’یہ آپ کی عدالت ہے، آپ کا حکم چلے گا‘

مبارک احمد ثانی کیس میں سماعت کےدوران مفتی حنیف قریشی روسٹرم پر آئے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لوگوں کی دل آزاری کی ہے اور یہاں آپ بولنے بھی نہیں دے رہے۔ آپ یہاں لوگوں کو ڈانٹتے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ ہیں کون؟

انہوں نے کہا کہ ’’میں حنیف قریشی ایک مسلمان ہوں۔‘‘

بعد ازاں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے وکیل ملک تیمور روسٹرم پر آئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ میری درخواست پہلے سے دائر ہے اس پر نمبر نہیں لگا۔

اس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت میں موجود مولانا فضل الرحمٰن سے کہا کہ آپ ان لوگوں کو سمجھائیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے چیف جسٹس سے کہا کہ یہ آپ کی عدالت ہے، آپ کا حکم چلے گا۔

بعد ازاں مفتی شیر محمد خان نے دلائل شروع کر دیے۔

اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ قانون کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا۔ 295 سی بھی قانون کے تابع ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت واضح کرے کہ قانون کے مطابق احمدی نجی مقامات پر بھی تبلیغ نہیں کر سکتے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔

13:56 22.8.2024

’میرے والد نے ایک قلم بھی پاکستان سے نہیں لیا‘

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا کہ آپ کے والد ہمارے والد کی وفات پر تعزیت کے لیے ہماری والدہ کے پاس آئے تھے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے والد کا قیامِ پاکستان میں کردار آپ کے علم میں ہوگا کہ کیا تھا؟

جسٹس فائز عیسیٰ کے بقول گورداسپور اور فیروز پور پاکستان کو ملتے تو کشمیر بھی پاکستان کو مل جاتا۔ سازش سے یہ علاقے پاکستان سے الگ نہ رکھے جاتے تو کشمیر بھی ہمیں ملتا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’’میرے والد نے ایک قلم بھی پاکستان سے نہیں لیا۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’میں نے بھی کوئی پلاٹ نہیں لیا۔ اگر لیا تو مجھ پر انگلی اٹھائیں۔‘‘

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG