لاہور ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی جلسے کی درخواست پر ڈی سی کو آج ہی فیصلہ کرنے کا حکم
- By ضیاء الرحمن
لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو تحریکِ انصاف کے مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کی درخواست پر آج ہی فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے پی ٹی آئی کے لاہور جلسے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت جب کہ ایڈووکیٹ ندیم سرور نے تحریک انصاف کا جلسہ روکنے کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
دورانِ سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا جب کہ قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اپوزیشن پنجاب اسمبلی نے جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی ہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حساس اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں جلسے کی اجازت نہیں دی۔ پی ٹی آئی کے حالیہ جلسوں کی تقریریں ریکارڈ کا حصہ ہیں جن میں عدلیہ اور ریاست کے خلاف باتیں کی گئیں۔
جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ درخواست گزار عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو کوئی درخواست نہیں دی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی حکم پر ابھی ہاتھ سے لکھی درخواست ڈپٹی کمشنر کو دی ہے۔
عدالت نے ڈی سی لاہور کو جمعے کی شام پانچ بجے تک جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے معاملے کو نمٹا دیا۔
توہینِ مذہب کے مبینہ ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت، تحقیقات کے لیے انکوائری افسر مقرر
سندھ کے علاقے میرپور خاص میں توہینِ مذہب کے مبینہ ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کو انکوائری افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے میرپور خاص واقعے پر انسپکٹر جنرل سندھ پولیس سے رابطہ کیا تھا اور انہیں واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی رینک کا افسر نامزد کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میرپور خاص کے علاقے سندھڑی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ڈاکٹر شاہ نواز کنبہار کی موت واقع ہوئی تھی جن کے خلاف 17 ستمبر کو توہینِ مذہب کا ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر شاہ نواز عمر کوٹ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں تعینات تھے جن پر توہینِ مذہب کا الزام لگنے کے بعد علاقے میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن بھی تبدیل کر دی گئی ہے۔ تحریکِ انصاف کے 80 ارکانِ قومی اسمبلی کو سنی اتحاد کونسل کا حصہ قرار دے دیا گیا ہے۔
جمعے کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کی جس میں پی ٹی آئی ارکان کو سنی اتحاد کونسل کا رُکن ظاہر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خط میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان رواں برس اگست میں پارلیمان سے منظور کیے گئے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ کرے۔
خط میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی کا فیصلہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے پہلے تھا۔ لہذٰا اس پر عمل درآمد اب ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو سنائے گئے فیصلے میں کہا تھا کہ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی سیاسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی 15 روز میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے فہرست جمع کرائے۔ سپریم کورٹ کے 13 ججز میں سے آٹھ نے فیصلے کی حمایت جب کہ پانچ نے اختلاف کیا تھا۔
وزیرِ اعظم اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا
وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا ہے جس سے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے میں اختیار بڑھ جائے گا۔
وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔ چیف جسٹس، سپریم کورٹ کا سینئر جج اور چیف جسٹس کا مقرر کردہ جج کیس مقرر کرے گا۔
اس سے پہلے قانون میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔ بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔
ترمیمی آرڈیننس کے تحت تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہوں گے۔