حکومتی وفد کی ایک بار پھر فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ آمد
وفاقی وزرا پر مشتمل وفد ایک بار پھر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ آمد ہوئی ہے۔
حکومتی وفد کے سربراہ نائب وزیرِ اعظم اسحٰق ڈار ہیں جب کہ اس میں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر ارکان شامل ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق حکومتی وفد مولانا فضل الرحمٰن کو آئینی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے آگاہ کرے گا۔
نمبر گیم میں مسئلہ نہیں ہوگا: وزیرِ اطلاعات
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ انفرادی طور پر کوئی قانون سازی نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن پرانے اتحادی ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے حوالے سے مثبت خبر آئے گی۔
وزیرِ اطلاعات کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے نمبر گیم میں مسئلہ نہیں ہوگا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تاخیر، اسمبلی اور سینیٹ کے سیشنز بھی مؤخر ہونے کا امکان
آج پارلیمنٹ میں ممکنہ طور پر پیش ہونے والے آئینی پیکج کی منظوری کے لیے ہونے والے کابینہ کے خصوصی اجلاس میں تاخیر ہوگئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں تاخیر کے باعث قومی اسمبلی اور سینیٹ کی اجلاس بھی مزید مؤخر ہو سکتے ہیں کیوں کہ مسودے کا کابینہ میں پیش ہونا ضروری ہے۔
قومی اسمبلی اور سینٹ کے آج ہونے والے اجلاس کا وقت پہلے ہی دو بار تبدیل کیا جاچکا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن رات تک ہمارے ساتھ تھے: چیئرمین پی ٹی آئی
تحریکِ انصاف کےچیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن رات تک ہمارے ساتھ تھے امید ہے آج بھی ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں بننے والی یہ حکومت رات کی تاریکی میں متحرک ہوتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت جو بل لا رہی ہے وہ آئینی ترمیم نہیں غیر آئینی ترمیم ہے۔