رسائی کے لنکس

'ہمارے نمبر پورے نہیں ہوتے تو اتحاد کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھیں گے'

مسلم لیگ (ن) کے وفد نے بلاول ہاؤس لاہور کا دورہ کیا ہے اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اس کے آزاد امیدوار دو روز میں کسی جماعت میں شامل ہو جائیں گے۔

18:05 11.2.2024

بلاول وزیرِ اعظم نہیں بنتے تو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے، فیصل کریم کنڈی

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو زرداری مستحکم اتحاد کے ساتھ وزیرِ اعظم نہیں بنتے تو ہمیں حزبِ اختلاف میں بیٹھنا چاہیے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ اگر بلاول بھٹو زرداری وزیرِ اعظم نہیں بنتے تو اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنی پارٹی کو ترجیح دیتے ہوئے اپنے لوگوں کی خدمت کریں۔

21:03 11.2.2024

پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار دو روز تک کسی پارٹی میں شامل ہوجائیں گے، بیرسٹر گوہر علی

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ دو روز تک مخصوص نشستوں کے حصول اور پارلیمانی پارٹی بنانے کے لیے کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ کرلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہتے جو ہمارا مینڈیٹ چھیننے کا بہانہ بنے۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز ' سے گفتگو کے دوران لاہور سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر کی مسلم لیگ(ن) میں شمولیت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک وسیم قادر سے رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ان کی کسی جماعت میں شامل ہونے سے متعلق کوئی معلومات دستیاب ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی روایت نہیں ہےکہ آپ کوجو مینڈیٹ پارٹی نے دیا ہے اسے آپ کسی اور کو دے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس موجود نتائج کے ریکارڈ کے مطابق 170 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ ہم کوئی ہوائی دعویٰ نہیں کر رہے ہمارے پاس ثبوت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن نشستوں پر اعتراضات ہیں اگر الیکشن کمیشن ان پر بروقت شنوائی نہیں کرتا اور ہمارا نمبر پورا نہیں ہوتا تو اتحاد کرنے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

20:25 11.2.2024

پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حکومت سازی کے لیے رابطہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان حکومت سازی کے لیے باضابطہ رابطہ ہوا ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا وفد لاہور میں بلاول ہاؤس پہنچ گیا ہے۔ وفد میں شہباز شریف، احسن اقبال، سعد رفیق اور دیگر رہنما شامل ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے وفد نے سابق صدر آصف زرداری اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے حکومت سازی کے معاملات پر بات چیت کی۔

19:52 11.2.2024

پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ کامیاب آزاد امیدوار مسلم لیگ (ن) میں شامل

لاہور کے حلقہ این اے 121 سے کامیاب ہونے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں وسیم قادر مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز اور دیگر افراد کے ساتھ موجود ہیں۔

اس ویڈیو میں وسیم قادر کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی لاہور کے جنرل سیکریٹری تھے۔ وہ اپنے گھر واپس آگئے ہیں اور وہ اپنے علاقے اور لوگوں کی ترقی کے لیے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے 121 سے وسیم قادر آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے روحیل اصغر دوسرے نمبر پر آئے تھے۔

18:56 11.2.2024

عمران خان کے نام پر ملنے والا ووٹ کسی اور کی جھولی میں جانے والا ہے: ایمل ولی

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ہم پر پارلیمان کا راستہ روکا گیا ہو۔

وائس آف امریکہ کےنمائندے شمیم شاہد کے مطابق چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت کے لیے انہیں پارلیمان کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے بقول آٹھ فروری کو جو ہوا اس سے ہماری سیاست مزید کھل گئی ہے۔ سیاست کے لیے پارلیمان اور حکومت کی ضرورت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کو عمران خان کے نام پر ووٹ لیا گیا یا ڈالا گیا۔ ووٹ اور نام استعمال ہوا۔ اب یہی ووٹ کسی اور جھولی میں گرنے والا ہے۔ ایمل ولی کے بقول بدقسمتی سے نقصان خیبرپختونخوا کا ہوا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ان کی جماعت نے 2024 تک پختونخوا میں قیام امن کے لیے دہشت گردی کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوئی۔ان کے بقول "ہم نے اسٹیبلشمنٹ اور وطن کے لیے گولیاں کھائیں۔ یہ ہماری غلطی اور غلط فہمی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پختونوں کے لیے کوئی اچھی سوچ رکھے گی۔‘‘

ایمل ولی خان نے کہا کہ صرف عوامی نیشنل پارٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو بھی ہرایا گیا تاکہ خیبرپختونخوا میں بھی بلوچستان جیسی کٹھ پتلی حکومت قائم ہو۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے ان اہم رہنماؤں کو بھی ہروایا گیا جو وزیراعلی کے امیدوار سمجھے جاتے تھے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG