بنگلہ دیش کی صورتِ حال بھارت کے لیے تشویش ناک ہے: مبصرین
بنگلہ دیش میں طلبہ کے پُر تشدد احتجاج کے سبب وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے اور ملک چھوڑ کر بھارت آمد نے بھارتی سیاسی، سفارتی و صحافتی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پیر کی شب میں کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت جس میں وزیرِ اعظم کے علاوہ وزیرِ داخلہ امت شاہ، وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر، وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
قبل ازیں وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے وزیرِ اعظم کو بنگلہ دیش کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔
کانگریس کے ذرائع کے مطابق کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی ایس جے شنکر سے ملاقات کرکے بنگلہ دیش کے حالات پر گفتگو کی۔
دریں اثنا بھارت نے بنگلہ دیشی فوجی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں امن قائم کرے اور صورت حال کو معمول پر لائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت نے شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کے بعد بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ جنرل وقار الزماں کو قیامِ امن میں ہر طرح کا تعاون دینے کی بات کہی ہے۔
صدارتی حکم نامے کے بعد خالدہ ضیا کی جلد رہائی کا امکان
بنگلہ دیش کی پہلی خاتون سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیا کی گھر میں نظر بندی جلد ختم ہونے کا امکان ہے۔
بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے عبوری حکومت کے قیام کے لیے سیاست دانوں اور فوج سے بات چیت کے بعد پیر کی شب اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
خالدہ ضیا پر 2018 میں یتیم خانے کے لیے بیرونِ امداد میں سے ڈھائی لاکھ ڈالر چوری کرنے کا الزام تھا جس پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ خالدہ ان الزامات کو سیاسی قرار دیتی رہی ہیں۔
خالدہ ضیا کو ناساز طبیعت کی وجہ سے مارچ 2020 میں انسانی بنیاد پر گھر میں ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ انہیں جگر کے مرض سمیت شوگر اور دل کے امراض لاحق ہیں اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے سیاست سے دور ہیں۔
ناہد اسلام: شیخ حسینہ کے خلاف احتجاجی تحریک میں اہم کردار ادا کرنے والے اسٹوڈنٹ لیڈر
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے طلبہ رہنما ناہد اسلام اس وقت مقامی خبروں میں چھائے ہوئے ہیں اور وہ عبوری حکومت کے قیام میں بھی نمایاں نظر آ رہے ہیں۔
ناہد اسلام بنگلہ دیش میں ہونے والے حالیہ مظاہروں کے منتظم اور کوٹہ نظام کے خلاف طلبہ تحریکِ کے روح رواں ہیں۔ ان کی قیادت میں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کی وجہ بنی ہے۔
بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کی بدولت شیخ حسینہ کو نہ صرف عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا بلکہ وہ ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئی ہیں۔
ناہد اسلام ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے طالب علم ہیں جو انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔ اس کے ساتھ وہ ملک بھر میں 'امتیاز کے خلاف طلبہ کی تحریک' کے قومی سطح کے منتظم ہیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'فرنٹ لائن ڈفینڈرز' کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کے دوران ناہد اسلام کو دو مرتبہ حراست میں لیا گیا۔
ناہد نے 20 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے انہیں 'اغوا' کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم پولیس ان کے اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔
ناہد کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں چند پولیس اہلکاروں کو انہیں گاڑی میں بٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بنگلہ دیش: طلبہ رہنماؤں کا تین بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم
بنگلہ دیش میں طلبہ احتجاجی تحریک کے رہنماؤں نے صدر مملکت شہاب الدین کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طلبہ رہنماؤں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اگر صدر نے دوپہر تین بجے تک پارلیمنٹ تحلیل نہ کی تو طلبہ کی جانب سے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
طلبہ رہنماؤں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر مقررہ وقت تک پارلیمنٹ تحلیل نہ ہوئی 'انقلابی طلبہ' تیار رہیں۔